صحيح البخاری - جہاد اور سیرت رسول اللہ ﷺ - حدیث نمبر 3158
حدیث نمبر: 3158
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ الْأَنْصَارِيَّ وَهُوَ حَلِيفٌ لِبَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَى الْبَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَسَمِعَتْ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ فَوَافَتْ صَلَاةَ الصُّبْحِ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا صَلَّى بِهِمُ الْفَجْرَ انْصَرَفَ فَتَعَرَّضُوا لَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ أَظُنُّكُمْ قَدْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدْ جَاءَ بِشَيْءٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّكُمْ فَوَاللَّهِ لَا الْفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ أَخَشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُبْسَطَ عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا، ‏‏‏‏‏‏وَتُهْلِكَكُمْ كَمَا أَهْلَكَتْهُمْ.
باب: جزیہ کا اور کافروں سے ایک مدت تک لڑائی نہ کرنے کا بیان۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ مجھ سے عروہ بن زبیر ؓ نے بیان کیا، ان سے مسور بن مخرمہ ؓ نے اور انہیں عمرو بن عوف ؓ نے خبر دی وہ بنی عامر بن لوی کے حلیف تھے اور جنگ بدر میں شریک تھے۔ انہوں نے ان کو خبر دی کہ رسول اللہ نے ابوعبیدہ بن جراح ؓ کو بحرین جزیہ وصول کرنے کے لیے بھیجا تھا۔ آپ نے بحرین کے لوگوں سے صلح کی تھی اور ان پر علاء بن حضرمی ؓ کو حاکم بنایا تھا۔ جب ابوعبیدہ ؓ بحرین کا مال لے کر آئے تو انصار کو معلوم ہوگیا کہ ابوعبیدہ ؓ آگئے ہیں۔ چناچہ فجر کی نماز سب لوگوں نے نبی کریم کے ساتھ پڑھی۔ جب آپ نماز پڑھا چکے تو لوگ آپ کے سامنے آئے۔ آپ انہیں دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ تم نے سن لیا ہے کہ ابوعبیدہ کچھ لے کر آئے ہیں؟ انصار ؓ نے عرض کیا جی ہاں، یا رسول اللہ! آپ نے فرمایا، تمہیں خوشخبری ہو، اور اس چیز کے لیے تم پرامید رہو۔ جس سے تمہیں خوشی ہوگی، لیکن اللہ کی قسم! میں تمہارے بارے میں محتاجی اور فقر سے نہیں ڈرتا۔ مجھے اگر خوف ہے تو اس بات کا کچھ دنیا کے دروازے تم پر اس طرح کھول دئیے جائیں گے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر کھول دئیے گئے تھے، تو ایسا نہ ہو کہ تم بھی ان کی طرح ایک دوسرے سے جلنے لگو اور یہ جلنا تم کو بھی اسی طرح تباہ کر دے جیسا کہ پہلے لوگوں کو کیا تھا۔
Narrated Amr bin Auf Al-Ansari (RA): (who was an ally of Bam Amr bin Luai and one of those who had taken part in (the Ghazwa of) Badr): Allahs Apostle ﷺ sent Abu Ubaida bin Al-Jarreh to Bahrain to collect the Jizya. Allahs Apostle ﷺ had established peace with the people of Bahrain and appointed Al-Ala bin Al-Hadrami as their governor. When Abu Ubaida came from Bahrain with the money, the Ansar heard of Abu Ubaidas arrival which coincided with the time of the morning prayer with the Prophet. When Allahs Apostle ﷺ led them in the morning prayer and finished, the Ansar approached him, and he looked at them and smiled on seeing them and said, "I feel that you have heard that Abu. Ubaida has brought something?" They said, "Yes, O Allahs Apostle He said, "Rejoice and hope for what will please you! By Allah, I am not afraid of your poverty but I am afraid that you will lead a life of luxury as past nations did, whereupon you will compete with each other for it, as they competed for it, and it will destroy you as it destroyed them."
Top