صحيح البخاری - حج کا بیان - حدیث نمبر 1605
حدیث نمبر: 1605
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قال لِلرُّكْنِ:‏‏‏‏ أَمَا وَاللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي لَأَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ لَا تَضُرُّ وَلَا تَنْفَعُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَلَمَكَ مَا اسْتَلَمْتُكَ فَاسْتَلَمَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ فَمَا لَنَا وَلِلرَّمَلِ إِنَّمَا كُنَّا رَاءَيْنَا بِهِ الْمُشْرِكِينَ وَقَدْ أَهْلَكَهُمُ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ شَيْءٌ صَنَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا نُحِبُّ أَنْ نَتْرُكَهُ.
باب: حج اور عمرہ میں رمل کرنے کا بیان۔
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں محمد بن جعفر نے خبر دی، کہا کہ مجھے زید بن اسلم نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے کہ عمر بن خطاب ؓ نے حجر اسود کو خطاب کر کے فرمایا بخدا مجھے خوب معلوم ہے کہ تو صرف ایک پتھر ہے جو نہ کوئی نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان اور اگر میں نے رسول اللہ کو تجھے بوسہ دیتے نہ دیکھا ہوتا تو میں کبھی بوسہ نہ دیتا۔ اس کے بعد آپ نے بوسہ دیا۔ پھر فرمایا اور اب ہمیں رمل کی بھی کیا ضرورت ہے۔ ہم نے اس کے ذریعہ مشرکوں کو اپنی قوت دکھائی تھی تو اللہ نے ان کو تباہ کردیا۔ پھر فرمایا جو عمل رسول اللہ نے کیا ہے اسے اب چھوڑنا بھی ہم پسند نہیں کرتے۔
Narrated Zaid bin Aslam from his father who said: "Umar bin Al-Khattab (RA) addressed the Corner (Black Stone) saying, By Allah! I know that you are a stone and can neither benefit nor harm. Had I not seen the Prophet ﷺ touching (and kissing) you, I would never have touched (and kissed) you. Then he kissed it and said, There is no reason for us to do Ramal (in Tawaf) except that we wanted to show off before the pagans, and now Allah has destroyed them. Umar added, (Nevertheless), the Prophet ﷺ did that and we do not want to leave it (i.e. Ramal). ________
Top