صحيح البخاری - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 6417
حدیث نمبر: 6417
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُنْذِرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ خَطَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطًّا مُرَبَّعًا، ‏‏‏‏‏‏وَخَطَّ خَطًّا فِي الْوَسَطِ خَارِجًا مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَخَطَّ خُطَطًا صِغَارًا إِلَى هَذَا الَّذِي فِي الْوَسَطِ مِنْ جَانِبِهِ الَّذِي فِي الْوَسَطِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ هَذَا الْإِنْسَانُ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا أَجَلُهُ مُحِيطٌ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَدْ أَحَاطَ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا الَّذِي هُوَ خَارِجٌ أَمَلُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذِهِ الْخُطَطُ الصِّغَارُ الْأَعْرَاضُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَخْطَأَهُ هَذَا نَهَشَهُ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ أَخْطَأَهُ هَذَا نَهَشَهُ هَذَا.
امید اور اس کی درازی کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول، جس شخص کو جہنم سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا تو وہ کامیاب رہا، اور دینوی زندگی صرف دھو کے کا سامان ہے، ان کو چھوڑ دو کہ کھائیں اور فائدہ حاصل کریں، اور ان کو درازی عمر کی امید ایمان سے روکتی ہے، عنقریب ان کو معلوم ہوجائے گا اور حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ دنیا پیٹھ پھیر کر جانے والی ہے، اور آخرت آنے والی ہے، اور اور ان میں سے ہر ایک کے لئے فرزند ہیں تو وہ آخرت کے فرزند بنیں، دنیا کے فرزند نہ بنیں اس لئے کہ آج عمل کا دن ہے حساب کا نہیں، اور کل حساب کا دن ہوگا، عمل کا نہیں مزحزحہ، مباعدہ کے معنی میں ہے۔
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم کو یحییٰ قطان نے خبر دی، ان سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے منذر بن یعلیٰ نے، ان سے ربیع بن خثیم نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم نے چوکھٹا خط کھینچا۔ پھر اس کے درمیان ایک خط کھینچا جو چوکھٹے کے درمیان میں تھا۔ اس کے بعد درمیان والے خط کے اس حصے میں جو چوکھٹے کے درمیان میں تھا چھوٹے چھوٹے بہت سے خطوط کھینچے اور پھر فرمایا کہ یہ انسان ہے اور یہ اس کی موت ہے جو اسے گھیرے ہوئے ہے اور یہ جو (بیچ کا) خط باہر نکلا ہوا ہے وہ اس کی امید ہے اور چھوٹے چھوٹے خطوط اس کی دنیاوی مشکلات ہیں۔ پس انسان جب ایک (مشکل) سے بچ کر نکلتا ہے تو دوسری میں پھنس جاتا ہے اور دوسری سے نکلتا ہے تو تیسری میں پھنس جاتا ہے۔
Narrated Abdullah (RA) : The Prophet ﷺ drew a square and then drew a line in the middle of it and let it extend outside the square and then drew several small lines attached to that central line, and said, "This is the human being, and this, (the square) in his lease of life, encircles him from all sides (or has encircled him), and this (line), which is outside (the square), is his hope, and these small lines are the calamities and troubles (which may befall him), and if one misses him, an-other will snap (i.e. overtake) him, and if the other misses him, a third will snap (i.e. overtake) him."
Top