صحيح البخاری - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 1399
حدیث نمبر: 1398
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ هَذَا الْحَيَّ مِنْ رَبِيعَةَ قَدْ حَالَتْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَسْنَا نَخْلُصُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ، ‏‏‏‏‏‏فَمُرْنَا بِشَيْءٍ نَأْخُذُهُ عَنْكَ وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ،‏‏‏‏ وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، ‏‏‏‏‏‏الْإِيمَانِ بِاللَّهِ،‏‏‏‏ وَشَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ،‏‏‏‏ وَعَقَدَ بِيَدِهِ هَكَذَا،‏‏‏‏ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ،‏‏‏‏ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ،‏‏‏‏ وَأَنْ تُؤَدُّوا خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ،‏‏‏‏ وَالنَّقِيرِ،‏‏‏‏ وَالْمُزَفَّتِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ سُلَيْمَانُ وَأَبُو النُّعْمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَمَّادٍ ، ‏‏‏‏‏‏الْإِيمَانِ بِاللَّهِ،‏‏‏‏ شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ.
باب: زکوٰۃ دینا فرض ہے۔
ہم سے حجاج بن منہال نے حدیث بیان کی ‘ کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوجمرہ نصر بن عمران ضبعی نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابن عباس ؓ سے سنا ‘ آپ نے بتلایا کہ قبیلہ عبدالقیس کا وفد نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہم قبیلہ ربیعہ کی ایک شاخ ہیں اور قبیلہ مضر کے کافر ہمارے اور آپ کے درمیان پڑتے ہیں۔ اس لیے ہم آپ کی خدمت میں صرف حرمت کے مہینوں ہی میں حاضر ہوسکتے ہیں (کیونکہ ان مہینوں میں لڑائیاں بند ہوجاتی ہیں اور راستے پرامن ہوجاتے ہیں) آپ ہمیں کچھ ایسی باتیں بتلا دیجئیے جس پر ہم خود بھی عمل کریں اور اپنے قبیلہ کے لوگوں سے بھی ان پر عمل کرنے کے لیے کہیں جو ہمارے ساتھ نہیں آسکے ہیں۔ نبی کریم نے فرمایا کہ میں تمہیں چار باتوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے اور اس کی وحدانیت کی شہادت دینے کا (یہ کہتے ہوئے) آپ نے اپنی انگلی سے ایک طرف اشارہ کیا۔ نماز قائم کرنا ‘ پھر زکوٰۃ ادا کرنا اور مال غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرنے (کا حکم دیتا ہوں) اور میں تمہیں کدو کے تو نبی سے اور حنتم (سبز رنگ کا چھوٹا سا مرتبان جیسا گھڑا) فقیر (کھجور کی جڑ سے کھودا ہوا ایک برتن) اور زفت لگا ہوا برتن (زفت بصرہ میں ایک قسم کا تیل ہوتا تھا) کے استعمال سے منع کرتا ہوں۔ سلیمان اور ابوالنعمان نے حماد کے واسطہ سے یہی روایت اس طرح بیان کی ہے۔ الإيمان بالله شهادة أن لا إله إلا الله یعنی اللہ پر ایمان لانے کا مطلب لا إله إلا الله کی گواہی دینا۔
Narrated Ibn Abbas (RA): A delegation of the tribe of Abdul Qais came to the Prophet ﷺ and said, "O Allahs Apostle ﷺ ! We are from the tribe of Rabia, and the infidels of the tribe of Mudar stands between us and you; so we cannot come to you except during the Sacred Months. Please order us to do something (religious deeds) which we may carry out and also invite to it our people whom we have left behind." The Prophet ﷺ said, "I order you to do four things and forbid you four others: (I order you) to have faith in Allah, and confess that none has the right to be worshipped but Allah, (and the Prophet ﷺ gestured with his hand like this (i.e. one knot) and to offer prayers perfectly and to pay the Zakat, and to pay one-fifth of the booty in Allahs Cause. And I forbid you to use Dubba, Hantam, Naqir and Muzaffat (all these are the names of utensils used for preparing alcoholic drinks)." ________
Top