صحيح البخاری - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 1465
حدیث نمبر: 1465
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ يَسَارٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى الْمِنْبَرِ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي مِمَّا أَخَافُ عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِي مَا يُفْتَحُ عَلَيْكُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَزِينَتِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَجُلٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَوَيَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ ؟ فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ مَا شَأْنُكَ تُكَلِّمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُكَلِّمُكَ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَيْنَا أَنَّهُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَمَسَحَ عَنْهُ الرُّحَضَاءَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيْنَ السَّائِلُ ؟ وَكَأَنَّهُ حَمِدَهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّهُ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ وَإِنَّ مِمَّا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آكِلَةَ الْخَضْرَاءِ،‏‏‏‏ أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتْ عَيْنَ الشَّمْسِ فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ وَرَتَعَتْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَنِعْمَ صَاحِبُ الْمُسْلِمِ مَا أَعْطَى مِنْهُ الْمِسْكِينَ،‏‏‏‏ وَالْيَتِيمَ،‏‏‏‏ وَابْنَ السَّبِيلِ أَوْ كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّهُ مَنْ يَأْخُذُهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَيَكُونُ شَهِيدًا عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
باب: یتیموں پر صدقہ کرنا بڑا ثواب ہے۔
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ہشام دستوائی نے ‘ یحییٰ سے بیان کیا۔ ان سے ہلال بن ابی میمونہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عطاء بن یسار نے بیان کیا ‘ اور انہوں نے ابو سعید خدری ؓ سے سنا ‘ وہ کہتے تھے کہ نبی کریم ایک دن منبر پر تشریف فرما ہوئے۔ ہم بھی آپ کے اردگرد بیٹھ گئے۔ آپ نے فرمایا کہ میں تمہارے متعلق اس بات سے ڈرتا ہوں کہ تم پر دنیا کی خوشحالی اور اس کی زیبائش و آرائش کے دروازے کھول دئیے جائیں گے۔ ایک شخص نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ! کیا اچھائی برائی پیدا کرے گی؟ اس پر نبی کریم خاموش ہوگئے۔ اس لیے اس شخص سے کہا جانے لگا کہ کیا بات تھی۔ تم نے نبی کریم سے ایک بات پوچھی لیکن نبی کریم تم سے بات نہیں کرتے۔ پھر ہم نے محسوس کیا کہ آپ پر وحی نازل ہو رہی ہے۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم نے پسینہ صاف کیا (جو وحی نازل ہوتے وقت آپ کو آنے لگتا تھا) پھر پوچھا کہ سوال کرنے والے صاحب کہاں ہیں۔ ہم نے محسوس کیا کہ آپ نے اس کے (سوال کی) تعریف کی۔ پھر آپ نے فرمایا کہ اچھائی برائی نہیں پیدا کرتی (مگر بےموقع استعمال سے برائی پیدا ہوتی ہے) کیونکہ موسم بہار میں بعض ایسی گھاس بھی اگتی ہیں جو جان لیوا یا تکلیف دہ ثابت ہوتی ہیں۔ البتہ ہریالی چرنے والا وہ جانور بچ جاتا ہے کہ خوب چرتا ہے اور جب اس کی دونوں کوکھیں بھر جاتی ہیں تو سورج کی طرف رخ کر کے پاخانہ پیشاب کردیتا ہے اور پھر چرتا ہے۔ اسی طرح یہ مال و دولت بھی ایک خوشگوار سبزہ زار ہے۔ اور مسلمان کا وہ مال کتنا عمدہ ہے جو مسکین ‘ یتیم اور مسافر کو دیا جائے۔ یا جس طرح نبی کریم نے ارشاد فرمایا۔ ہاں اگر کوئی شخص زکوٰۃ حقدار ہونے کے بغیر لیتا ہے تو اس کی مثال ایسے شخص کی سی ہے جو کھاتا ہے لیکن اس کا پیٹ نہیں بھرتا۔ اور قیامت کے دن یہ مال اس کے خلاف گواہ ہوگا۔
Narrated Abu Said Al-Khudri(RA): Once the Prophet ﷺ sat on a pulpit and we sat around him. Then he said, "The things I am afraid of most for your sake (concerning what will befall you after me) is the pleasures and splendors of the world and its beauties which will be disclosed to you." Somebody said, "O Allahs Apostle ﷺ ! Can the good bring forth evil?" The Prophet ﷺ remained silent for a while. It was said to that person, "What is wrong with you? You are talking to the Prophet ﷺ while he is not talking to you." Then we noticed that he was being inspired divinely. Then the Prophet ﷺ wiped off his sweat and said, "Where is the questioner?" It seemed as if the Prophet ﷺ liked his question. Then he said, "Good never brings forth evil. Indeed it is like what grows on the banks of a water-stream which either kill or make the animals sick, except if an animal eats its fill the Khadira (a kind of vegetable) and then faces the sun, and then defecates and urinates and grazes again. No doubt this wealth is sweet and green. Blessed is the wealth of a Muslim from which he gives to the poor, the orphans and to needy travelers. (Or the Prophet ﷺ said something similar to it) No doubt, whoever takes it illegally will be like the one who eats but is never satisfied, and his wealth will be a witness against him on the Day of Resurrection." ________
Top