صحيح البخاری - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 5271
حدیث نمبر: 5271
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، ‏‏‏‏‏‏أن أبا هريرة، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَى رَجُلٌ مِنْ أَسْلَمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏فَنَادَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ الْأَخِرَ قَدْ زَنَى يَعْنِي نَفْسَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَتَنَحَّى لِشِقِّ وَجْهِهِ الَّذِي أَعْرَضَ قِبَلَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ الْأَخِرَ قَدْ زَنَى، ‏‏‏‏‏‏فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَتَنَحَّى لِشِقِّ وَجْهِهِ الَّذِي أَعْرَضَ قِبَلَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ ذَلِكَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَتَنَحَّى لَهُ الرَّابِعَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ دَعَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هَلْ بِكَ جُنُونٌ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ قَدْ أُحْصِنَ.
وَعَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي مَنْ،‏‏‏‏ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَمْنَاهُ بِالْمُصَلَّى بِالْمَدِينَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ جَمَزَ حَتَّى أَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ فَرَجَمْنَاهُ حَتَّى مَاتَ.
زبردستی، نشہ اور جنون کی حالت میں طلاق دینے اور غلطی اور بھول کر طلاق دینے اور شرک وغیرہ کا بیان (اسکا حکم نیت پر ہے) اس لئے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اعمال کا مدار نیت پر ہے اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جس کی نیت کی ہو۔ شعبی نے یہ آیت تلاوت کی کہ اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کریں تو ہمارا مواخذہ نہ کر اور اس امر کا بیان کہ وہمی شخص کا اقرار جائز نہیں اور آنحضرت ﷺ نے اس آدمی کو جس نے (زناکا) اقرار کیا تھا فرمایا کہ کیا تو دیوانہ ہوگیا ہے اور علی ؓ نے بیان کیا کہ حمزہ ؓ نے میری اونٹنیوں کے پہلوچیردئیے، آنحضرت ﷺ حمزہ کو ملامت کرنے لگے دیکھا کہ حمزہ ؓ کی آنکھیں سرخ ہیں اور نشہ میں چور ہیں، پھر حمزہ نے کہا کیا تم میرے باپ کے غلام نہیں ہو، آنحضرت ﷺ کو معلوم ہوا کہ وہ نشہ میں ہیں تو آپ وہاں سے روانہ ہوگئے اور ہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ چل دئیے۔ عثمان ؓ نے کہا کہ مجنون اور مست کی () طلاق نہیں ہوگی، ابن عباس نے کہا مست اور مجبور کی طلاق نہیں ہوتی اور عقبہ بن عامرنے کہا وہمی آدمی کی طلاق نہیں ہوتی، عطاء کا قول ہے اگر طلاق کے لفظ سے ابتدا کرے ( اور اسکے بعد شرط بیان کرے) تو وقوع شرط کے بعد ہی طلاق ہوگی، نافع نے پوچھا کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دی، اس شرط پر کہ وہ گھر سے باہر نکلے (تواسکا کیا حکم ہے) ابن عمر ؓ نے جواب دیا کہ اگر وہ عورت گھر سے باہر نکل گئی تو اس کو طلاق بتہ ہوجائے گی اگر باہر نہ نکلی تو کچھ بھی نہیں اور زہری نے کہا اگر کوئی شخص کہے کہ اگر میں ایسا ایسا نہ کروں تو میری بیوی کو تین طلاق ہے (اس صورت میں) اس سے پوچھا جائے گا کہ اس قول سے قائل کی نیت کیا تھی، اگر وہ کوئی مدت بیان کردے کہ قسم کھاتے وقت دل میں اسکی نیت یہ تھی تو دینداری اور امانت کی وجہ سے اسکا اعتبار کیا جائے گا۔ ابراہیم نے کہا اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے کہ مجھے تیری ضرورت نہیں تو اسکی نیت کا اعتبار ہوگا اور ہر قوم کی طلاق انکی زبان میں جائز ہے اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے کہ اگر تو حاملہ ہوجائے تو تجھ کو تین طلاق ہے، اس صورت میں قتادہ نے کہا اس کو ہر طہر میں ایک طلاق پڑے گی اور جب اسکا حمل ظاہر ہوجائے تو وہ اس سے جدا ہوجائے گی، اور اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے کہ اپنے گھروالوں کے پاس چلی جاتوحسن نے اس صورت میں کہا کہ اس کی نیت کا اعتبار کیا جائے گا، اور ابن عباس ؓ نے کہا کہ طلاق بوقت ضرورت جائز ہے اور آزاد کرنا اسی صورت میں بہتر ہے جب کہ اللہ کی خوشنودی پیش نظر ہو۔ زہری کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے تو میری بیوی نہیں ہے تو اسکی نیت کا اعتبار ہوگا، اگر اس نے طلاق کی نیت کی ہے تو طلاق ہوگی ورنہ طلاق نہ ہوگی، حضرت علی ؓ نے فرمایا کیا تم نہیں جانتے کہ تین قسم کے آدمی مرفوع القلم ہیں، مجنون جب تک کہ وہ ہوش میں نہ آجائے، بچہ جب تک کہ بالغ نہ ہوجائے اور سونے والا جب تک کہ نیند سے بیدار نہ ہوجائے اور حضرت علی نے کہا کہ تمام طلاقیں سوا مجنون کی طلاق کے جائز ہیں
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب نے خبر دی کہ ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ قبیلہ اسلم کا ایک شخص رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف رکھتے تھے۔ انہوں نے نبی کریم کو مخاطب کیا اور عرض کیا کہ انہوں نے زنا کرلیا ہے۔ نبی کریم نے ان سے منہ موڑ لیا ہے لیکن وہ آدمی نبی کریم کے سامنے اس رخ کی طرف مڑ گیا، جدھر آپ نے چہرہ مبارک پھیرلیا تھا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! دوسرے (یعنی خود) نے زنا کیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی منہ موڑ لیا لیکن وہ پھر نبی کریم کے سامنے اس رخ کی طرف آگیا جدھر نبی کریم نے منہ موڑ لیا تھا اور یہی عرض کیا۔ نبی کریم نے پھر ان سے منہ موڑ لیا، پھر جب چوتھی مرتبہ وہ اسی طرح نبی کریم کے سامنے آگیا اور اپنے اوپر اس نے چار مرتبہ (زنا کی) شہادت دی تو نبی کریم نے ان سے دریافت فرمایا کہ تم پاگل تو نہیں ہو؟ انہوں نے عرض کیا کہ نہیں۔ پھر نبی کریم نے صحابہ سے فرمایا کہ انہیں لے جاؤ اور سنگسار کرو کیونکہ وہ شادی شدہ تھے۔ اور زہری سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ مجھے ایک ایسے شخص نے خبر دی جنہوں نے جابر بن عبداللہ انصاری ؓ سے سنا تھا کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے ان صحابی کو سنگسار کیا تھا۔ ہم نے مدینہ منورہ کی عیدگاہ پر سنگسار کیا تھا۔ جب ان پر پتھر پڑا تو وہ بھاگنے لگے لیکن ہم نے انہیں حرہ میں پھر پکڑ لیا اور انہیں سنگسار کیا یہاں تک کہ وہ مرگئے۔
Narrated Abu Hurairah (RA) : A man from Bani Aslam came to Allahs Apostle ﷺ while he was in the mosque and called (the Prophet) saying, "O Allahs Apostle ﷺ ! I have committed illegal sexual intercourse." On that the Prophet ﷺ turned his face from him to the other side, whereupon the man moved to the side towards which the Prophet ﷺ had turned his face, and said, "O Allahs Apostle ﷺ ! I have committed illegal sexual intercourse." The Prophet ﷺ turned his face (from him) to the other side whereupon the man moved to the side towards which the Prophet ﷺ had turned his face, and repeated his statement. The Prophet ﷺ turned his face (from him) to the other side again. The man moved again (and repeated his statement) for the fourth time. So when the man had given witness four times against himself, the Prophet ﷺ called him and said, "Are you insane?" He replied, "No." The Prophet ﷺ then said (to his companions), "Go and stone him to death." The man was a married one. Jabir bin Abdullah Al-Ansari (RA) said: I was one of those who stoned him. We stoned him at the Musalla (Id praying place) in Medina. When the stones hit him with their sharp edges, he fled, but we caught him at Al-Harra and stoned him till he died.
Top