صحيح البخاری - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 5288
حدیث نمبر: 5288
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي يُونُسُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ شِهَابٍ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَتِ الْمُؤْمِنَاتُ إِذَا هَاجَرْنَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْتَحِنُهُنَّ بِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ سورة الممتحنة آية 10 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ فَمَنْ أَقَرَّ بِهَذَا الشَّرْطِ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ فَقَدْ أَقَرَّ بِالْمِحْنَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَقْرَرْنَ بِذَلِكَ مِنْ قَوْلِهِنَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ انْطَلِقْنَ فَقَدْ بَايَعْتُكُنَّ، ‏‏‏‏‏‏لَا وَاللَّهِ مَا مَسَّتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ، ‏‏‏‏‏‏غَيْرَ أَنَّهُ بَايَعَهُنَّ بِالْكَلَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ مَا أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النِّسَاءِ إِلَّا بِمَا أَمَرَهُ اللَّهُ:‏‏‏‏ يَقُولُ لَهُنَّ:‏‏‏‏ إِذَا أَخَذَ عَلَيْهِنَّ قَدْ بَايَعْتُكُنَّ كَلَامًا.
مشرک یا نصرانی عورت، ذمی یاحربی کے نکاح میں ہو اور وہ مسلمان ہوجائے، عبد الوارث نے بواسطہ خالد، عکرمہ، ابن عباس ؓ کا قول نقل کیا ہے کہ جو عورت اپنے شوہر سے ایک گھنٹہ پہلے مسلمان ہوجائے تو وہ اس پر حرام ہے، اور داؤد نے ابراہیم صائغ سے نقل کیا ہے کہ عطاء سے معاہد کی بیوی کے متعلق دریافت کیا گیا جو مسلمان ہوجائے تو کیا وہ اس کی بیوی رہی یا نہیں، انہوں نے کہا کہ نہیں، مگر یہ کہ وہ عورت چاہے تو جدید نکاح اور مہر کے عوض (اس کے پاس رہ سکتی ہے) اور مجاہد نے کہا کہ اگر وہ بیوی کی عدت میں مسلمان ہوجائے تو اس سے نکاح کرلے، اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ نہ وہ عورتیں ان مردوں کے حلال ہیں اور نہ وہ مرد ان عورتوں کے لئے حلال ہیں، اور حسن وقتادہ نے مجوسیوں کے متعلق کہا کہ اگر وہ دونوں مسلمان ہوجائیں تو وہ دونوں اپنے نکاح پر قائم رہیں گے، اور اگر ان دونوں میں سے کوئی پہلے مسلمان ہوجائے اور دوسرے نے انکار کیا تو وہ عورت بائنہ ہوجائے گی، شوہر کو اس پر کوئی حق نہیں، اور ابن جریج کا بیان ہے کہ میں نے عطاء سے پوچھا کہ اگر مشرکین میں سے کوئی عورت مسلمانوں کے پاس آجائے تو کیا اس کے شوہر کو معاوضہ دلایاجائے گا، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ان کو دے دو جو کچھ ان لوگوں نے خرچ کیا ہے، عطاء نے کہا نہیں یہ تو صرف نبی ﷺ اور معاہدین کے درمیان تھا، مجاہد کہتے ہیں کہ یہ ساری باتیں اس صلح میں تھیں جو آپ ﷺ اور قریش کے درمیان ہوئی تھی
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے اور ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، ان سے یونس نے بیان کیا کہ ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور ان سے نبی کریم کی زوجہ مطہرہ عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ مومن عورتیں جب ہجرت کر کے نبی کریم کے پاس آتی تھیں تو نبی کریم انہیں آزماتے تھے بوجہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے يا أيها الذين آمنوا إذا جاء کم المؤمنات مهاجرات فامتحنوهن‏ کہ اے وہ لوگو! جو ایمان لے آئے ہو، جب مومن عورتیں تمہارے پاس ہجرت کر کے آئیں تو انہیں آزماؤ ۔ آخر آیت تک۔ عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ پھر ان (ہجرت کرنے والی) مومن عورتوں میں سے جو اس شرط کا اقرار کرلیتی (جس کا ذکر اسی سورة الممتحنہ میں ہے کہ اللہ کا کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ گی ) تو وہ آزمائش میں پوری سمجھی جاتی تھی۔ چناچہ جب وہ اس کا اپنی زبان سے اقرار کرلیتیں تو رسول اللہ ان سے فرماتے کہ اب جاؤ میں نے تم سے عہد لے لیا ہے۔ ہرگز نہیں! واللہ! نبی کریم کے ہاتھ نے (بیعت لیتے وقت) کسی عورت کا ہاتھ کبھی نہیں چھوا۔ نبی کریم ان سے صرف زبان سے (بیعت لیتے تھے) ۔ واللہ! نبی کریم نے عورتوں سے صرف انہیں چیزوں کا عہد لیا جن کا اللہ نے آپ کو حکم دیا تھا۔ بیعت لینے کے بعد آپ ان سے فرماتے کہ میں نے تم سے عہد لے لیا ہے۔ یہ آپ صرف زبان سے کہتے کہ میں نے تم سے بیعت لے لی۔
Narrated Aisha (RA) : (the wife of the Prophet) When believing women came to the Prophet ﷺ as emigrants, he used to test them in accordance with the order of Allah. O you who believe! When believing women come to you as emigrants, examine them . . . (60.10) So if anyone of those believing women accepted the above mentioned conditions, she accepted the conditions of faith. When they agreed on those conditions and confessed that with their tongues, Allahs Apostle ﷺ would say to them, "Go, I have accepted your oath of allegiance (for Islam). By Allah, and hand of Allahs Apostle ﷺ never touched the hand of any woman, but he only used to take their pledge of allegiance orally. By Allah, Allahs Apostle ﷺ did not take the pledge of allegiance of the women except in accordance with what Allah had ordered him. When he accepted their pledge of allegiance he would say to them, "I have accepted your oath of allegiance."
Top