صحيح البخاری - قرض لینے اور قرض ادا کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2402
15- بَابُ مَنْ أَخَّرَ الْغَرِيمَ إِلَى الْغَدِ أَوْ نَحْوِهِ، وَلَمْ يَرَ ذَلِكَ مَطْلاً:
وَقَالَ جَابِرٌ:‏‏‏‏ اشْتَدَّ الْغُرَمَاءُ فِي حُقُوقِهِمْ فِي دَيْنِ أَبِي، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْبَلُوا ثَمَرَ حَائِطِي، ‏‏‏‏‏‏فَأَبَوْا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يُعْطِهِمُ الْحَائِطَ وَلَمْ يَكْسِرْهُ لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ سَأَغْدُو عَلَيْكَ غَدًا، ‏‏‏‏‏‏فَغَدَا عَلَيْنَا حِينَ أَصْبَحَ، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَا فِي ثَمَرِهَا بِالْبَرَكَةِ فَقَضَيْتُهُمْ.
باب: اگر بیع یا قرض یا امانت کا مال بجنسہ دیوالیہ شخص کے پاس مل جائے تو جس کا وہ مال ہے دوسرے قرض خواہوں سے زیادہ اس کا حقدار ہو گا۔
باب: اگر کوئی مالدار ہو کر کل پرسوں تک قرض ادا کرنے کا وعدہ کرے تو یہ ٹال مٹول کرنا نہیں سمجھا جائے گا
اور جابر بن عبداللہ ؓ نے بیان کیا کہ میرے والد کے قرض کے سلسلے میں قرض خواہوں نے اپنا حق مانگنے میں شدت اختیار کی تو نبی کریم نے ان کے سامنے یہ صورت رکھی کہ وہ میرے باغ کا میوہ قبول کرلیں۔ انہوں نے اس سے انکار کیا، اس لیے نبی کریم نے باغ نہیں دیا اور نہ پھل توڑوائے بلکہ فرمایا کہ میں تمہارے پاس کل آؤں گا۔ چناچہ دوسرے دن صبح ہی آپ ہمارے یہاں تشریف لائے اور پھلوں میں برکت کی دعا فرمائی۔ اور میں نے (اسی باغ سے) ان سب کا قرض ادا کردیا۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, If a man finds his very things with a bankrupt, he has more right to take them back than anyone else.
Top