صحيح البخاری - وکالہ کا بیان - حدیث نمبر 2313
حدیث نمبر: 2313
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرٍو ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ فِي صَدَقَةِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ لَيْسَ عَلَى الْوَلِيِّ جُنَاحٌ أَنْ يَأْكُلَ، ‏‏‏‏‏‏وَيُؤْكِلَ صَدِيقًا لَهُ غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالًا، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ هُوَ يَلِي صَدَقَةَ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏يُهْدِي لِنَاسٍ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏كَانَ يَنْزِلُ عَلَيْهِمْ.
باب: وقف کے مال میں وکالت اور وکیل کا خرچہ اور وکیل کا اپنے دوست کو کھلانا اور خود بھی دستور کے موافق کھانا۔
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے کہا کہ عمر ؓ نے صدقہ کے باب میں جو کتاب لکھوائی تھی اس میں یوں ہے کہ صدقے کا متولی اس میں سے کھا سکتا ہے اور دوست کو کھلا سکتا ہے لیکن روپیہ نہ جمع کرے اور عبداللہ بن عمر ؓ اپنے والد عمر ؓ کے صدقے کے متولی تھے۔ وہ مکہ والوں کو اس میں سے تحفہ بھیجتے تھے جہاں آپ قیام فرمایا کرتے تھے۔
Narrated Amr (RA): Concerning the Waqf of Umar (RA): It was not sinful of the trustee (of the Waqf) to eat or provide his friends from it, provided the trustee had no intention of collecting fortune (for himself). Ibn Umar (RA) was the manager of the trust of Umar and he used to give presents from it to those with whom he used to stay at Makkah.
Top