سنن ابنِ ماجہ - آداب کا بیان۔ - حدیث نمبر 3668
حدیث نمبر: 3668
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ،‏‏‏‏ عَنْ مِسْعَرٍ،‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ،‏‏‏‏ عَنْ الْحَسَنِ،‏‏‏‏ عَنْصَعْصَعَةَ عَمِّ الْأَحْنَفِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ دَخَلَتْ عَلَى عَائِشَةَ امْرَأَةٌ مَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا،‏‏‏‏ فَأَعْطَتْهَا ثَلَاثَ تَمَرَاتٍ،‏‏‏‏ فَأَعْطَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا تَمْرَةً،‏‏‏‏ ثُمَّ صَدَعَتِ الْبَاقِيَةَ بَيْنَهُمَا،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ فَأَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَتْهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا عَجَبُكِ،‏‏‏‏ لَقَدْ دَخَلَتْ بِهِ الْجَنَّةَ.
والد کو اولاد کے ساتھ حسن سلوک کرنا خصوصاً بیٹیوں سے اچھا برتاؤ کرنا۔
احنف کے چچا صعصعہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک عورت اپنی دو بیٹیوں کو ساتھ لے کر ام المؤمنین عائشہ ؓ کی خدمت میں آئی، تو انہوں نے اس کو تین کھجوریں دیں، اس عورت نے ایک ایک کھجور دونوں کو دی، اور تیسری کھجور کے دو ٹکڑے کر کے دونوں کے درمیان تقسیم کردی، عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ اس کے بعد نبی اکرم ﷺ تشریف لائے تو میں نے آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: تمہیں تعجب کیوں ہے؟ وہ تو اس کام کی وجہ سے جنت میں داخل ہوگئی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٦١٥٧، ومصباح الزجاجة: ١٢٧٦)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة ١٠ (١٤١٨)، الأدب ١٨ (٥٩٩٥)، صحیح مسلم/البر والصلة ٤٦ (٢٦٢٩)، سنن الترمذی/البر والصلة ١٣ (١٩١٥)، مسند احمد (٦/٣٣، ١٦٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی اپنے بیٹوں کو پالنے، ان کو کھلانے پلانے اور اپنے کو بھوکے رہنے سے، وہ جنت کی حقدار ہوگئی، اکثر دیکھا گیا ہے کہ جب شوہر مرجاتا ہے، اور عورت صاحب اولاد ہوتی ہے تو بیچاری عمر بھر محنت مزدوری کرتی ہے، اور جو ملتا ہے وہ اپنی اولاد کو کھلاتی ہے، اور وہ خود اکثر بھوکی رہتی ہے۔
It was narrated that Sasaah, the paternal uncle of Ahnaf, said: "A woman entered upon Aisha (RA) with her two daughters, and she gave her three dates. (The woman) gave each of her daughters a date, then she split the last one between them. She ( Aisha (RA) ) said: Then the Prophet ﷺ came and I told him about that. He said: Why are you surprised? She will enter Paradise because of that.
Top