سنن ابنِ ماجہ - آداب کا بیان۔ - حدیث نمبر 3672
حدیث نمبر: 3672
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ،‏‏‏‏ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ،‏‏‏‏ سَمِعَ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ يُخْبِرُ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ،‏‏‏‏ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ،‏‏‏‏ فَلْيُحْسِنْ إِلَى جَارِهِ،‏‏‏‏ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ،‏‏‏‏ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ،‏‏‏‏ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ،‏‏‏‏ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ.
پڑوس کا حق۔
ابوشریح خزاعی ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیئے کہ وہ اپنے پڑوسی کے ساتھ نیک سلوک کرے، اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیئے کہ وہ اپنے مہمان کا احترام اور اس کی خاطرداری کرے، اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیئے کہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأدب ٣١ (٦٠١٩)، الرقاق ٢٣ (٦٤٧٦)، صحیح مسلم/الإیمان ١٩ (٤٨)، سنن ابی داود/الأطعمة ٥ (٣٧٤٨)، سنن الترمذی/البر الصلة ٤٣ (١٩٦٧، ١٩٦٨)، (تحفة الأشراف: ١٢٠٥٦)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صفة النبی ١٠ (٢٢)، مسند احمد (٤/٣١، ٦/٣٨٤، ٣٨٥)، سنن الدارمی/الأطعمة ١١ (٢٠٧٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: صرف اچھی بات کہنے یا خاموش رہنے کی اس عمدہ نصیحت نبوی پر عمل کے سلسلے میں اکثر لوگ کوتاہی کا شکار ہیں، لوگوں کے جو جی میں آتا ہے کہہ ڈالتے ہیں، پھر پچھتاتے ہیں، آدمی کو چاہیے کہ اگر اچھی بات ہو تو منہ سے نکالے، اور بری بات جیسے جھوٹ، غیبت، بہتان، فضول اور بیکار باتوں سے ہمیشہ بچتا رہے، عقلاء کے نزدیک کثرت کلام بہت معیوب ہے، تمام حکیموں اور داناوں کا اس پر اتقاق ہے کہ آدمی کی عقل مندی اس کے بات کرنے سے معلوم ہوجاتی ہے، لہذا ضروری ہے کہ خوب سوچ سمجھ کر بولے کہ اس کی بات سے کوئی نقصان تو پیدا نہ ہوگا، پھر یہ سوچے کہ اس بات میں کوئی فائدہ بھی ہے یا نہیں، اس کے بعد اگر اس بات میں فائدہ ہو تو منہ سے نکالے ورنہ خاموش رہے، اگر خاموشی سے تھک جائے تو ذکر الہٰی یا تلاوت قرآن کرے، یا دینی علوم کو حاصل کرے۔
It was narrated from Abu Shuraih Al-Khuza’i that the Prophet ﷺ said: "Whoever believes in Allah and the Last Day, let him treat his neighbor well. Whoever believes in Allah and the Last Day, let him honor his guest. Whoever believes in Allah and the Last Day, let him say something good or else remain silent."
Top