سنن ابنِ ماجہ - آداب کا بیان۔ - حدیث نمبر 3699
حدیث نمبر: 3699
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ،‏‏‏‏ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق،‏‏‏‏ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ،‏‏‏‏ عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُهَنِيِّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنِّي رَاكِبٌ غَدًا إِلَى الْيَهُودِ،‏‏‏‏ فَلَا تَبْدَءُوهُمْ بِالسَّلَامِ،‏‏‏‏ فَإِذَا سَلَّمُوا عَلَيْكُمْ،‏‏‏‏ فَقُولُوا وَعَلَيْكُمْ.
ذمی کافروں کو سلام کا جواب کیسے دیں ؟
ابوعبدالرحمٰن جہنی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں کل سوار ہو کر یہودیوں کے پاس جاؤں گا، تو تم خود انہیں پہلے سلام نہ کرنا، اور جب وہ تمہیں سلام کریں تو تم جواب میں وعليكم کہو (یعنی تم پر بھی تمہاری نیت کے مطابق) ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٢٠٦٨، ومصباح الزجاجة: ١٢٩١)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٢٣٣) (صحیح) (سند میں ابن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے )
وضاحت: ١ ؎: کیونکہ اگر انہوں نے سلام کا لفظ ادا کیا تو وعلیکم کا مطلب یہ ہوگا کہ تم پر بھی سلام اور اگر شرارت سے سام کا لفظ کہا تو سام یعنی موت ہی ان پر لوٹے گی۔
It was narrated from Abu Abdur·Rahman Al-Juhani that the Messenger of Allah ﷺ said: "I am riding to the Jews tomorrow. Do not initiate the greeting with them, and if they greet you, then say: Wa alaikum (and also upon you)."
Top