سنن ابنِ ماجہ - آداب کا بیان۔ - حدیث نمبر 3710
حدیث نمبر: 3710
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ،‏‏‏‏ عَنْ جَابِرٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ كَيْفَ أَصْبَحْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:‏‏‏‏ بِخَيْرٍ،‏‏‏‏ مِنْ رَجُلٍ لَمْ يُصْبِحْ صَائِمًا،‏‏‏‏ وَلَمْ يَعُدْ سَقِيمًا.
مرد سے کہنا کہ صبح کیسی کی ؟
جابر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے صبح کیسے کی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جس نے نہ آج روزہ رکھا، نہ بیمار کی عیادت (مزاج پرسی) کی خیریت سے ہوں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٢٣٨٠، ومصباح الزجاجة: ١٢٩٣) (حسن) (سند میں عبداللہ بن مسلم ضعیف راوی ہے، لیکن ابوہریرہ ؓ کے شاہد اور دوسری احادیث کی وجہ سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الالبانی ١٠٠ و صحیح الأدب المفرد: ٨٧٨ - ١١٣٣ )
وضاحت: ١ ؎: یہ آپ نے اللہ تعالیٰ کی جناب میں اپنی تقصیر ظاہر کی باوجود اس کے کہ میں نے روزہ نہیں رکھا بیمار پرسی نہیں کی، لیکن مالک کا احسان ہے کہ میری صبح خیریت کے ساتھ اس نے کرائی، سبحان اللہ، رسول اکرم باوجود کثرت عبادت، ریاضت، قرب الٰہی اور گناہوں سے پاک اور صاف ہونے کے اپنی تقصیر کا اقرار اور مالک کی نعمتوں کا اظہار کرتے تھے، اور کسی بندے کی کیا مجال ہے جو اپنی عبادت و طاعت اور تقویٰ پر نازاں ہو، یا اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل و کرم سے ہم کو کھلاتا اور پلاتا ہے، اور خیریت اور عافیت سے ہماری صبح اور شام گزارتا ہے، اے اللہ! ہم تیرے احسان اور نعمت کا شکر جتنا شکر کریں سب کم ہے۔
It was narrated that Jabir said: “I said: How are you this morning, a Messenger of Allah? ﷺ He said: I am better than one who did not get up fasting, and who did not visit any sick. (Hasan)
Top