سنن ابنِ ماجہ - آداب کا بیان۔ - حدیث نمبر 3727
حدیث نمبر: 3727
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ،‏‏‏‏ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ الزُّهْرِيِّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الزُّرَقِيُّ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تُسُبُّوا الرِّيحَ،‏‏‏‏ فَإِنَّهَا مِنْ رَوْحِ اللَّهِ،‏‏‏‏ تَأْتِي بِالرَّحْمَةِ وَالْعَذَابِ،‏‏‏‏ وَلَكِنْ سَلُوا اللَّهَ مِنْ خَيْرِهَا،‏‏‏‏ وَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا.
ہوا کو برا کہنے کی ممانعت۔
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہوا کو برا نہ کہو، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت میں سے ہے، وہ رحمت بھی لاتی ہے اور عذاب بھی لاتی ہے، البتہ اللہ تعالیٰ سے اس کی بھلائی کا سوال کرو اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الأدب ١١٣ (٥٠٩٧)، (تحفة الأشراف: ١٢٢٣١)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٢٥٠، ٢٦٧، ٤٠٩، ٤٣٦، ٥١٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس معنی سے کہ انسان اور حیوان کی زندگی ہوا پر موقوف ہے، ان حیوانوں کی جو ہوائی ہیں اور بعض حیوان مائی ہیں، ان کی زندگی پانی پر موقوف ہے، اب بعض امتوں پر جو ہوا سے عذاب ہوا یہ اس کے خلاف نہیں ہے کیونکہ ہر ایک رحمت کی چیز جب اعتدال سے زیادہ ہو تو عذاب ہوجاتی ہے جیسے پانی وہ بھی رحمت ہے لیکن نوح (علیہ السلام) کی قوم کے لئے اور فرعون اور اس کی قوم کے لئے عذاب تھا۔ اور ابھی ماضی قریب میں سونامی کی لہروں سے جو تباہی دنیا نے دیکھی اس سے ہم سب کو عبرت ہونی چاہیے۔
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah( ﷺ saw) said: "Do not curse the wind, for it is from the mercy of Allah, bringing Rahmah (i.e., rain and breezes), or destruction. But ask Allah for its goodness, and seek refuge with Allah from its evil." (Sahih)
Top