سنن ابنِ ماجہ - آداب کا بیان۔ - حدیث نمبر 3764
حدیث نمبر: 3764
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ،‏‏‏‏ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،‏‏‏‏ عَنْعَائِشَةَ،‏‏‏‏ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظَرَ إِلَى إِنْسَانٍ يَتْبَعُ طَائِرًا،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ شَيْطَانٌ يَتْبَعُ شَيْطَانًا.
کبوتر بازی۔
ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا جو ایک پرندہ کے پیچھے لگا ہوا تھا، یعنی اسے اڑا رہا تھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: شیطان ہے، جو شیطان کے پیچھے لگا ہوا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٧٧٦٢، ومصباح الزجاجة: ١٣١٦) (صحیح) (اس سند میں شریک ضعیف الحفظ ہیں، لیکن اگلی حدیث میں حماد بن سلمہ کی متابعت سے یہ صحیح ہے )
وضاحت: ١ ؎: اڑانے والا اس لئے شیطان ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے غافل اور بےپرواہ ہے، اور پرندہ اس لئے شیطان ہے کہ وہ اڑانے والے کی غفلت کا سبب بنا ہے۔ پرندوں کو کسی جائز مقصد کے لیے پالنا جائز ہے، تاہم اگر محض تفریح کے لیے ہوں اور وقت کے ضیاع کا باعث ہوں تو ان سے بچنا چاہیے۔ ہر وہ مشغلہ جس کو جائز حد سے زیادہ اہمیت دی جائے اور اس پر وقت اور مال ضائع کیا جائے وہ ممنوع ہے۔ کبوتر بازی کی طرح پتنگ بازی بھی فضول اور خطرناک مشغلہ ہے اس سے بھی اجتناب ضروری ہے۔
It was narrated from Aisha (RA) that the Prophet(saw) looked at a man who was chasing a bird and said: "A devil chasing evil." (Hasan)
Top