سنن ابنِ ماجہ - آداب کا بیان۔ - حدیث نمبر 3775
حدیث نمبر: 3775
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ،‏‏‏‏ وَوَكِيعٌ،‏‏‏‏ عَنْ الْأَعْمَشِ،‏‏‏‏ عَنْ شَقِيقٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً،‏‏‏‏ فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا،‏‏‏‏ فَإِنَّ ذَلِكَ يَحْزُنُهُ.
تین آدمی ہوں تو وہ (آپس میں) سرگوشی نہ کریں۔
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم تین آدمی ساتھ رہو تو تم میں سے دو آدمی تیسرے کو اکیلا چھوڑ کر باہم کانا پھوسی اور سرگوشی نہ کریں، کیونکہ یہ اسے رنج و غم میں مبتلا کر دے گا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/السلام ١٥ (٢١٨٤)، سنن ابی داود/الأدب ٢٩ (٤٨٥١)، سنن الترمذی/الأدب ٥٩ (٢٨٢٥)، (تحفة الأشراف: ٩٢٥٣)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاستئذان ٤٧ (٦٢٩٠، ٦٢٩١)، مسند احمد (١/٣٧٥، ٤٢٥، ٤٣٠، ٤٤٠، ٤٦٢، ٤٦٤، ٤٦٥، سنن الدارمی/الاستئذان ٢٨ (٢٦٩٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی سرگوشی اور کان میں بات کرنا اس کی وجہ یہ ہے کہ تیسرے آدمی کو رنج ہوگا، اور اس کے دل میں وسوسہ پیدا ہوگا کہ معلوم نہیں چپکے چپکے یہ کیا صلاح و مشورہ کرتے ہیں، البتہ اگر مجلس میں تین سے زائد آدمی ہوں تو دو آدمی باہم سرگوشی کرسکتے ہیں۔
It was narrated from Abdullah that the Messenger of Allah ﷺ (saw) said: "When you are three, two should not converse (privately) to the exclusion of their companion, because that makes him sad." (Sahih)
Top