سنن ابنِ ماجہ - اذان کا بیان - حدیث نمبر 715
حدیث نمبر: 715
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَسَدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْرَائِيلَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَكَمِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بِلَالٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أُثَوِّبَ فِي الْفَجْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَنَهَانِي أَنْ أُثَوِّبَ فِي الْعِشَاءِ.
اذان کا مسنون طریقہ
بلال ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں فجر کی اذان میں تثويب ١ ؎ کہوں، اور آپ نے عشاء کی اذان میں تثويب سے مجھے منع فرمایا ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الصلاة ٣١ (١٩٨)، (تحفة الأشراف: ٢٠٤٢)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/١٤، ١٤٨) (ضعیف) (سند میں ابو اسرائیل ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: الإرواء: ٢٣٥ )
وضاحت: ١ ؎: تثويب کہتے ہیں اعلان کے بعد اعلان کرنے یا اطلاع دینے کو، اور مراد اس سے الصلاة خير من النوم ہے۔ ٢ ؎: اس سے معلوم ہوا کہ الصلاة خير من النوم کو نبی نے فجر کی اذان میں جاری کیا، اور شیعہ جو کہتے ہیں کہ عمر ؓ نے اس کلمہ کو اذان میں بڑھایا یہ ان کا افتراء ہے، عمر ؓ کا یہ منصب نہیں تھا کہ وہ اذان جیسی عبادت میں اپنی رائے سے گھٹاتے بڑھاتے، یہ منصب تو اللہ اور اس کے رسول ہی کا ہے، پس بعض روایتوں میں جو یہ آیا ہے کہ مؤذن عمر ؓ کو جگانے کے لئے آیا، اور اس نے کہا: الصلاة خير من النوم عمر ؓ نے کہا: اس کلمے کو اپنی اذان میں مقرر کرو، اس سے یہ نہیں نکلتا کہ عمر ؓ نے اس کلمے کو ایجاد کیا، بلکہ احتمال ہے کہ لوگوں نے یہ کلمہ فجر کی اذان میں کہنا چھوڑ دیا ہوگا، تو عمر ؓ نے اس سنت کے جاری کرنے کے لئے تنبیہ کی، یا مطلب یہ ہوگا کہ یہ کلمہ اذان میں کہا کرو، اذان کے باہر اس کے کہنے کا کیا موقع، بہرحال اتباع میں عمر ؓ سب صحابہ سے زیادہ سخت تھے، اور بدعت کے بڑے دشمن تھے، ان کے بارے میں یہ سوچا بھی نہیں جاسکتا کہ انہوں نے دین میں کوئی بات کتاب و سنت کی دلیل کے بغیر اپنی طرف سے بڑھائی ہو، جب عمر ؓ کو یہ منصب حاصل نہ ہوا حالانکہ دوسری حدیث میں ابوبکر اور عمر کی پیروی کا حکم ہے، اور ایک حدیث میں ہے کہ میری سنت کو لازم کرلو، اور خلفائے راشدین کی سنت کو، تو کسی صحابی، یا امام، یا مجتہد، یا پیر، یا ولی، یا فقیر، یا غوث، یا قطب کو یہ منصب کیوں کر حاصل ہوگا، کہ وہ دین میں بغیر دلیل کے کوئی اضافہ کرے۔
It was narrated that Bilal (RA) said: “The Messenger of Allah ﷺ commanded me (with Tathwib) in the AdMn for Fafr, and he forbade me to do so in the Adlliãn for ‘Ishâ’.” (Da’if)….
Top