سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 1037
حدیث نمبر: 1037
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شُعْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ جَدِّي أَوْسٌ أَحْيَانًا يُصَلِّي، ‏‏‏‏‏‏فَيُشِيرُ إِلَيَّ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَأُعْطِيهِ نَعْلَيْهِ وَيَقُولُ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَيُصَلِّي فِي نَعْلَيْهِ.
جو توں سمیت نماز پڑھنا
ابن ابی اوس کہتے ہیں کہ میرے دادا اوس ؓ کبھی نماز پڑھتے ہوئے مجھے اشارہ کرتے تو میں انہیں ان کے جوتے دے دیتا (وہ پہن لیتے اور نماز پڑھتے) اور (پھر نماز کے بعد) کہتے: میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنے جوتے پہن کر نماز پڑھتے دیکھا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٧٤٢، ومصباح الزجاجة: ٣٧٢)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/١٠٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس باب میں بہت سی حدیثیں وارد ہیں، بلکہ علماء نے خاص اس مسئلہ میں مستقل رسالے لکھے ہیں، حاصل یہ ہے کہ جوتے پہن کر نماز پڑھنا مستحب اور مسنون ہے، اور جو کہتا ہے کہ جوتے اتار کر پڑھنا ادب ہے اس کا قول غلط ہے اس لئے کہ نبی اکرم کا کوئی فعل خلاف ادب نہیں ہوسکتا، دوسری حدیث میں ہے کہ جوتے پہن کر نماز پڑھو اور یہود کی مخالفت کرو، وہ جوتے پہن کر نماز نہیں پڑھتے، البتہ یہ ضروری ہے کہ جوتے پاک و صاف ہوں، مگر ہماری شریعت میں جوتوں کی پاکی یہ رکھی گئی ہے کہ ان کو زمین سے رگڑ دے، اور جوتوں کا دھونا کسی حدیث سے ثابت نہیں، اور نہ سلف صالحین ہی سے منقول ہے، لیکن یہ واضح رہے کہ تمدن اور شہریت کے اس زمانہ میں جب کہ مساجد میں فرش اور قالین بچھانے کا رواج ہے تو ان میں جوتا پہن کر جانا نامناسب ہے خاص کر برصغیر کے شہروں اور دیہاتوں کی مساجد میں کہ یہاں کی مٹی اور کیچڑ نیز راستہ کی گندگی اور کوڑا کرکٹ انسان کے جوتے اور کپڑوں میں لگ کر اس کو گندا کردیتے ہیں، رہ گئی بات عرب دنیا کی تو وہاں پر عام زمین ریتیلی اور پہاڑی ہے اور بالعموم جوتے یا بدن میں لگنے کے بعد بھی خود سے یا رگڑنے سے صاف ہوجاتی ہے، بہرحال صفائی اور ستھرائی کا خیال کرنا بہت اہم مسئلہ ہے، اور صاف جوتے پہن کر مناسب مقام میں نماز پڑھنے کا جواز ایک الگ مسئلہ ہے، چناچہ عرب ملکوں میں آج بھی لوگ جوتے پہن کر نماز ادا کرتے ہیں، لیکن مساجد میں جوتے پہن کر نماز نہیں ادا کرتے بلکہ اس کے لئے اندر اور باہر جگہیں ہر مسجد میں موجود ہوتی ہیں، جہاں انہیں رکھ کر آدمی مسجد میں داخل ہوتا ہے۔
It was narrated that Ibn Abu Aws said: "My grandfather, Aws, used to perform prayer, and sometimes he would make a gesture while praying, and I would give him his sandals. He said: I saw the Messenger of Allah ﷺ performing prayer in his sandals. (Sahih)
Top