سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 1060
حدیث نمبر: 1060
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ، ‏‏‏‏‏‏فَصَلَّى وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَاحِيَةٍ مِنَ الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَ، ‏‏‏‏‏‏فَسَلَّمَ فَقَالَوَعَلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏فَارْجِعْ فَصَلِّ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعَ فَصَلَّى، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ جَاءَ، ‏‏‏‏‏‏فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ وَعَلَيْكَ فَارْجِعْ فَصَلِّ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ بَعْدُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ فِي الثَّالِثَةِ:‏‏‏‏ فَعَلِّمْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَأَسْبِغْ الْوُضُوءَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَكَبِّرْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ قَائِمًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَكَ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَاعِدًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلَاتِكَ كُلِّهَا.
نماز کو پو راکرنا
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا اور اس نے نماز پڑھی، رسول اللہ ﷺ مسجد کے ایک گوشے میں تشریف فرما تھے، اس نے آ کر آپ کو سلام کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: اور تم پر بھی سلام ہو، جاؤ دوبارہ نماز پڑھو تم نے نماز نہیں پڑھی ، وہ واپس گیا اور اس نے پھر سے نماز پڑھی، پھر آ کر نبی اکرم ﷺ کو سلام کیا، آپ ﷺ نے پھر فرمایا: اور تم پر بھی سلام ہو، جاؤ پھر سے نماز پڑھو، تم نے ابھی بھی نماز نہیں پڑھی ، آخر تیسری مرتبہ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے نماز کا طریقہ سکھا دیجئیے، آپ ﷺ نے فرمایا: جب تم نماز کا ارادہ کرو تو کامل وضو کرو، پھر قبلے کی طرف منہ کرو، اور الله أكبر کہو، پھر قرآن سے جو تمہیں آسان ہو پڑھو، پھر رکوع میں جاؤ یہاں تک کہ پورا اطمینان ہوجائے، پھر رکوع سے اپنا سر اٹھاؤ، اور پورے اطمینان کے ساتھ قیام کرو، پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ سجدہ میں مطمئن ہوجاؤ، پھر سجدے سے اپنا سر اٹھاؤ یہاں تک کہ سیدھے بیٹھ جاؤ، پھر اسی طرح اپنی ساری نماز میں کرو ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الاستئذان ٨١ (٦٢٥١)، الأیمان والنذور ١٥ (٦٦٦٧)، صحیح مسلم/الصلاة ١١ (٣٩٧) سنن ابی داود/الصلاة ٨ ١٤ (٨٥٦)، سنن الترمذی/الصلاة ١١١ (٢٦٩٢)، (تحفة الأشراف: ١٢٩٨٣)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الافتتاح ٧ (٨٨٥)، التطبیق ١٥ (١٠٥٤)، السہو ٦٦ (١٣١٤)، مسند احمد (٢/٧ ٤٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ حدیث مسيء الصلاة کے نام سے اہل علم کے یہاں مشہور ہے، اس لئے کہ صحابی رسول خرباق ؓ نے یہ نماز اس طرح پڑھی تھی جس میں ارکان نماز یعنی قیام، رکوع اور سجود وغیرہ کو اچھی طرح نہیں ادا کیا تھا جس پر رسول اکرم نے تنبیہ فرمائی، اور نماز کی یہ تفصیل بیان کی، یعنی ساری نماز کو اسی طرح اطمینان اور تعدیل ارکان کے ساتھ ادا کرنے کی ہدایت کی، ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے کہ اس شخص نے ہلکی نماز پڑھی تھی، اور رکوع اور سجدے کو پورا نہیں کیا تھا، اس حدیث سے صاف معلوم ہوا ہے کہ نماز میں تعدیل ارکان یعنی اطمینان کے ساتھ رکوع، سجود اور قومہ و جلسہ ادا کرنا فرض ہے، جب ہی تو آپ نے فرمایا کہ تم نے نماز ادا نہیں کی۔ ائمہ حدیث نیز امام شافعی، امام احمد، اور امام ابو یوسف وغیرہم نے یہ اور اس طرح کی دوسری احادیث کے پیش نظر تعدیل ارکان کو فرض اور واجب کہا ہے، اور امام ابوحنیفہ اور امام محمد نے تعدیل ارکان کو فرض نہیں کہا، بلکہ کرخی کی روایت میں واجب کہا ہے، اور جرجانی کی روایت میں سنت کہا ہے، وجوب اور فرضیت کے قائلین کا استدلال یہ ہے کہ رسول اکرم نے اس حدیث میں جتنی باتیں بتائی ہیں وہ سب کی سب یا شروط نماز میں سے ہیں جیسے وضو، استقبال قبلہ، یا فرائض و واجبات میں سے، جیسے تکبیر تحریمہ، قرأت فاتحہ، وغیرہ وغیرہ، اور اگر یہ اعمال فرض نہ ہوتے تو رسول اکرم اس صحابی کو بار بار نماز ادا کرنے کے لئے کیوں حکم دیتے؟ اور یہ فرماتے کہ ابھی تمہاری نماز نہیں ہوئی، یہ اور اس طرح کی احادیث کی روشنی میں تعدیل ارکان کو فرض اور واجب کہنے والے ائمہ کا مسلک صحیح اور راجح ہے، اس کے مقابل میں صرف ان چیزوں کو سنت کہنے والے ائمہ کے اتباع اور مقلدین کے طریقہ نماز کو دیکھ کر یہ اندازہ لگانا کافی ہے کہ خشوع و خضوع اور تعدیل ارکان کی کتنی اہمیت ہے، اور اس کے مقابل میں سب سے اہم عبادت کو اس طرح ادا کرنا کہ کسی طور پر بھی اطمئنان نہ ہو بس جلدی جلدی ٹکریں مار لی جائیں، یہ بعینہ وہی نماز ہوجائے گی جس کو رسول اکرم نے صحابی سے فرمایا کہ تم نے نماز ہی نہیں ادا کی اس لئے دوبارہ نماز ادا کرو، والله الهادي إلى الصواب .
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that a man entered the Masjid and performed prayer, and the prophet ﷺ was in a comer of the Masjid. The man came and greeted him, and he said: "And also upon you. Go back and repeat your prayer, for you have not prayed." So he went back and repeated his prayer, then he came and greeted the Prophet ﷺ . He said: "And also upon you. Go back and repeat your prayer, for you have not prayed." On the third occasion, the man said: "Teach me, O Messenger of Allah ﷺ ! He said: "When you stand up to offer the prayer, perform ablution properly, then stand to face the prayer direction and say Allahu Akbar. Then recite whatever you can of Quran, and then bow until you feel at ease bowing. Then stand up until you feel at ease standing, then prostrate until you feel at ease prostrating. Then raise your head until you are sitting up straight. Do that throughout your prayer." (Sahih)
Top