سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 1070
حدیث نمبر: 1070
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ جَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ فِي السَّفَرِ.
سفر میں دو نمازیں اکٹھی پڑھنا
معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ظہر و عصر، اور مغرب و عشاء کی نماز کو غزوہ تبوک کے سفر میں جمع فرمایا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المسافرین ٦ (٧٠٦)، سنن ابی داود/الصلاة ٢٧٤ (١٢٠٦ و ١٢٠٨)، سنن النسائی/المواقیت ٤٢ (٥٨٨)، (تحفة الأشراف: ١١٣٢٠)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة ٢٧٧ (٥٥٣)، موطا امام مالک/ قصر الصلاة ١ (١)، سنن الدارمی/الصلاة ١٨٢ (١٥٥٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: جمع بین الصلاتین کی دو قسمیں ہیں: ایک صوری، دوسری حقیقی، پہلی نماز کو آخر وقت میں اور دوسری نماز کو اوّل وقت میں پڑھنے کو جمع صوری کہتے ہیں، اور ایک نماز کو دوسری نماز کے وقت میں جمع کر کے پڑھنے کو جمع حقیقی کہتے ہیں، اس کی دو صورتیں ہیں ایک جمع تقدیم، دوسری جمع تاخیر، جمع تقدیم یہ ہے کہ ظہر کے وقت میں عصر اور مغرب کے وقت میں عشاء پڑھی جائے، اور جمع تاخیر یہ ہے کہ عصر کے وقت میں ظہر اور عشاء کے وقت میں مغرب پڑھی جائے، یہ دونوں جمع رسول اللہ سے ثابت ہے۔ بعض لوگوں نے کہا ہے کہ جمع سے مراد جمع صوری ہے، لیکن صحیح یہ ہے کہ جمع سے مراد جمع حقیقی ہے کیوں کہ جمع کی مشروعیت آسانی کے لیے ہوئی ہے اور جمع صوری کی صورت میں تو اور زیادہ پریشانی اور زحمت ہے کیوں کہ تعیین کے ساتھ اول اور آخر وقت کا معلوم کرنا بہت دشوار امر ہے، اس سے یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ جمع بین الصلاتین کی رخصت عرفہ اور مزدلفہ کے ساتھ خاص نہیں کیونکہ نبی اکرم نے تبوک میں بھی دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کیا ہے، واضح رہے کہ جمع بین الصلاتین کے لئے سفر کا تسلسل شرط نہیں، سفر کے دوران قیام کی حالت میں بھی جمع بین الصلاتین جائز ہے۔
It was narrated from Muadh bin Jabal that the Prophet ﷺ combined the Zuhr and Asr, and the Maghrib and Isha when traveling during the campaign of Tabuk. (Sahih)
Top