سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 1092
حدیث نمبر: 1092
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏ وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ كَانَ عَلَى كُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ مَلَائِكَةٌ يَكْتُبُونَ النَّاسَ عَلَى قَدْرِ مَنَازِلِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ طَوَوْا الصُّحُفَ وَاسْتَمَعُوا الْخُطْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَالْمُهَجِّرُ إِلَى الصَّلَاةِ كَالْمُهْدِي بَدَنَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ كَمُهْدِي بَقَرَةٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ كَمُهْدِي كَبْشٍ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى ذَكَرَ الدَّجَاجَةَ وَالْبَيْضَةَ، ‏‏‏‏‏‏زَادَ سَهْلٌ فِي حَدِيثِهِ:‏‏‏‏ فَمَنْ جَاءَ بَعْدَ ذَلِكَ فَإِنَّمَا يَجِيءُ بِحَقٍّ إِلَى الصَّلَاةِ.
جمعہ کے لئے سویرے جانا
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے متعین ہوتے ہیں، وہ لوگوں کے نام ان کے درجات کے مطابق لکھتے رہتے ہیں، جو پہلے آتے ہیں ان کا نام پہلے (ترتیب وار) لکھتے ہیں، اور جب امام خطبہ کے لیے نکلتا ہے تو فرشتے رجسٹر بند کردیتے ہیں اور خطبہ سنتے ہیں، لہٰذا جمعہ کے لیے سویرے جانے والا ایک اونٹ قربان کرنے والے، اور اس کے بعد جانے والا گائے قربان کرنے والے، اور اس کے بعد جانے والا مینڈھا قربان کرنے والے کے مانند ہے یہاں تک کہ آپ نے مرغی اور انڈے (کی قربانی) کا بھی ذکر فرمایا اور سہل نے اپنی حدیث میں اتنا زیادہ بیان کیا کہ جو کوئی اس کے (خطبہ شروع ہو چکنے کے) بعد آئے تو وہ صرف اپنا فریضہ نماز ادا کرنے کے لیے آیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجمعة ٧ (٨٥٠)، سنن النسائی/الإمامة ٥٩ (٨٦٥)، الجمعة ١٣ (١٣٨٦)، (تحفة الأشراف: ١٣١٣٨، ومصباح الزجاجة: ٣٨٥)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة، ٣١ (٩٢٩)، بدء الخلق ٦ (٣٢١١)، سنن الترمذی/الجمعة ٦ (٤٩٩)، موطا امام مالک/الجمعة ١ (١)، مسند احمد (٢/٢٣٩، ٢٥٩، ٢٨٠، ٥٠٥، ٥١٢)، سنن الدارمی/الصلاة ٣ ٩ ١ (١٥٨٥) (صحیح) (صرف ابن ماجہ میں قدر منازلهم کا لفظ ہے، دوسروں نے یہ لفظ نہیں ذکر کیا ہے )
وضاحت: ١ ؎: اور فرض ادا کرنے کے لئے آنے کا یہ نتیجہ ہوگا کہ عذاب سے بچ جائے گا، لیکن اس کو ثواب اور درجے نہ ملیں گے جیسے ان لوگوں کو ملتے ہیں جو سویرے آتے ہیں، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز جمعہ کے لیے جو جتنا جلدی مسجد میں پہنچے گا اتنا ہی زیادہ اجر و ثواب کا مستحق ہوگا، اور جتنی دیر کرے گا اتنے ہی اس کے ثواب میں کمی آتی جائے گی۔
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah ﷺ said: "When Friday comes, angels stand at every door of the Masjid and record the names of the people who come, in order of arrival. When the Imam comes out they close their records and listen to the sermon. The first one who comes to the prayer is like one who sacrifices a camel; the one who comes after him is like one who sacrifices a cow; the one who comes after him is like one who sacrifices a ram," (and so on) until he made mention of a hen and an egg. SaW added in his Hadith: "And whoever comes after that comes only to do his duty with regard to the prayer." (Sahih)
Top