سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 1099
حدیث نمبر: 1099
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا كُنَّا نَقِيلُ وَلَا نَتَغَدَّى إِلَّا بَعْدَ الْجُمُعَةِ.
جمعہ کا وقت
سہل بن سعد ؓ کہتے ہیں کہ ہم جمعہ کے بعد ہی قیلولہ کرتے، اور دوپہر کا کھانا کھایا کرتے تھے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجمعة ٤٠ (٩٣٩)، الحرث والمزارعة ٢١ (٢٩٤٩)، الأطعمة ١٧ (٥٤٠٣)، الإستئذان ١٦ (٦٢٤٨)، صحیح مسلم/الجمعة ٩ (٨٥٩)، سنن الترمذی/الصلاة ٢٦١ (٢٢٥)، (تحفة الأشراف: ٤٧٠٦)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة ٢٢٤ (١٠٨٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: جابر ؓ کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم جمعہ پڑھ لیتے تھے، پھر لوگ اپنے اونٹوں کی طرف جاتے اور سورج ڈھلنے کے وقت ان کو چلاتے، یعنی آپ جلد جمعہ پڑھا دیتے تھے۔ سلمہ بن الاکوع اور انس ؓ کی حدیثیں آگے آرہی ہیں، ان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نبی اکرم کے عہد میں جمعہ زوال (سورج ڈھلنے) سے پہلے پڑھ لیتے تھے، امام احمد کے نزدیک یہ جائز ہے، الروضۃ الندیۃ میں ہے کہ یہی حق ہے، اور جمہور علماء کے نزدیک جمعہ کا وقت زوال کے بعد سے ہے، جو ظہر کا وقت ہے کیونکہ جمعہ بدل ہے ظہر کا، امام شوکانی نے الدرر البہیہ میں اہل حدیث کا مذہب بھی یہی قرار دیا ہے، اور وہ ان حدیثوں کی تاویل کرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ مراد یہ ہے کہ جمعہ کے دن صبح کا کھانا اور دن کا قیلولہ موقوف رکھتے، اور جمعہ کی نماز کا اہتمام کرتے پھر نماز پڑھ کر یہ کام کرتے، اور یہ مطلب نہیں ہے کہ زوال سے پہلے ہی جمعہ پڑھ لیتے، اور ابن سیدان کی روایت موید ہے امام احمد کے مذہب کی، کہ میں ابوبکر صدیق ؓ کے ساتھ جمعہ میں حاضر تھا، انہوں نے زوال سے پہلے خطبہ پڑھا، اور عمر اور عثمان ؓ عنہما سے بھی ایسا ہی نقل کیا (سنن دارقطنی) لیکن ابن سیدان کو لوگوں نے ضعیف کہا ہے۔
It was narrated that Sahl bin Sad said: "We did not take a Qailulah nor eat Ghadd until after Friday (prayer)."
Top