سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 1165
حدیث نمبر: 1165
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الضَّحَّاكِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، ‏‏‏‏‏‏فَصَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ فِي مَسْجِدِنَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ ارْكَعُوا هَاتَيْنِ الرَّكْعَتَيْنِ فِي بُيُوتِكُمْ.
مغرب کے بعد کی دو سنتیں
رافع بن خدیج ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس بنو عبدالاشہل (قبیلہ) میں آئے، اور ہمیں ہماری مسجد میں مغرب پڑھائی، پھر فرمایا: یہ دونوں رکعتیں (مغرب کے بعد کی سنتیں) اپنے گھروں میں پڑھو ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٣٥٨٤، ومصباح الزجاجة: ٤١٤) (حسن) (عبد الوہاب بن الضحاک متروک ہے، اور اسماعیل بن عیاش کی روایت اہل شام کے علاوہ سے ضعیف ہے، اور محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن حدیث کی تخریج ابن خزیمہ نے اپنی صحیح میں ( ١ /١٢٩/٢) محمد بن اسحاق کے طریق سے کی ہے، اس لئے عبد الوہاب اور ابن عیاش کی متابعت ہوگئی، نیز مسند احمد: ٥ /٤٢٧) میں ابن اسحاق سے تحدیث کی تصریح ہے، لیکن وہ محمود بن لبید کی حدیث ہے، اس وجہ سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: ١١٧٦ ، و مصباح الزجاجة: ٤١٨ ، تحقیق الشہری )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سنتوں کا گھر میں ادا کرنا افضل ہے، کیونکہ اس میں ریا و نمود سے بچاؤ ہوتا ہے، اور گھر میں برکت بھی ہوتی ہے، افسوس ہے کہ ہمارے زمانہ میں لوگوں نے اس سنت کو چھوڑ دیا ہے، اور سنتوں کو مسجد میں ہی پڑھا کرتے ہیں، اور جمعہ کے بعد ایک فیصد بھی ایسا نہیں دیکھا جاتا، جو سنتیں گھر میں جا کر ادا کرے جیسے نبی اکرم کا طریقہ تھا۔
It was narrated that Rati bin Khadij said: "We came to the Messenger of Allah ﷺ with Banu Abdul-Ashhal, and he led us in praying the Maghrib in our Masjid. Then he said: Pray these two Rakah in your houses.(Hasan)
Top