سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 1180
حدیث نمبر: 1180
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَكَانَ لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ دُعَائِهِ إِلَّا عِنْدَ الِاسْتِسْقَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ إِبْطَيْهِ.
جو قنوت میں ہاتھ نہ اٹھائے
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ اپنی کسی بھی دعا میں اپنے ہاتھ (مبالغہ کے ساتھ) نہیں اٹھاتے تھے، البتہ آپ استسقاء میں اپنے ہاتھ اتنا اوپر اٹھاتے کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی دکھائی دیتی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الاستسسقاء ٢٢ (١٠٣١) المناقب ٢٣ (٣٥٦٥)، الدعوات ٢٣ (٦٣٤١)، صحیح مسلم/الاستسقاء ١ (٨٩٥)، سنن ابی داود/الصلاة ٢٦٠ (١٧٧٠)، قیام اللیل ٤٣ (١٧٤٩)، (تحفة الأشراف: ١١٦٨)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الاستسقاء ٩ (١٥١٢)، مسند احمد (٣/٢٨٢)، سنن الدارمی/الصلاة ١٨٩ (١٥٧٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ روایت ان بہت سی روایتوں کی معارض ہے جن سے استسقاء کے علاوہ بھی بہت سی جگہوں پر دعا میں دونوں ہاتھوں کا اٹھانا ثابت ہے، لہذا اولیٰ یہ ہے کہ انس ؓ کی اس روایت کو اس بات پر محمول کیا جائے کہ آپ نے جو نفی کی ہے، وہ اپنے علم کی حد تک کی ہے، جس سے دوسروں کے علم کی نفی لازم نہیں آتی ہے، یا یہ کہا جائے کہ اس میں ہاتھ زیادہ اٹھانے کی نفی ہے، یعنی دوسری دعاؤں میں آپ اپنے ہاتھ اتنے اونچے نہیں اٹھاتے تھے جتنا استسقاء میں اٹھاتے تھے، حتی رأيت بياض إبطيه کے ٹکڑے سے اس قول کی تائید ہو رہی ہے، اس سے مطلق قنوت میں ہاتھ نہ اٹھانے پر استدلال صحیح نہیں، اس لئے کہ قنوت نازلہ میں ہاتھ اٹھانا صحیح روایتوں سے ثابت ہے۔
It was narrated from Anas bin Malik (RA) that the Prophet ﷺ SAW did not raise his hands in any of his supplications except when praying for rain (lstisqa), when he raised his hands so high that the whiteness of his armpits could be seen.(Sahih)
Top