سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 1196
حدیث نمبر: 1196
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏يَقْرَأُ فِيهِمَا وَهُوَ جَالِسٌ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ فَرَكَعَ.
وتر کے بعد بیٹھ کردو رکعتیں پڑھنا
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک رکعت وتر پڑھتے تھے، پھر بیٹھ کر دو رکعت پڑھتے ١ ؎ اور ان میں قراءت کرتے، جب رکوع کا ارادہ کرتے تو کھڑے ہوتے اور رکوع کرتے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٧٧١٥ ومصباح الزجاجة: ٤٢٣)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان ١٢ (٦٩١)، التہجد ٢٢ (١١٥٩)، صحیح مسلم/المسافرین ١٧ (٧٣٨)، سنن ابی داود/الصلاة ٣١٦ (١٣٤٠)، سنن النسائی/قیام اللیل ٤٦ (١٧٥٧)، مسند احمد (٦/٥٣، ٨١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: امام احمد کہتے ہیں کہ میں وتر کے بعد اس دو رکعت سے نہ منع کرتا ہوں، نہ میں اس کو پڑھتا ہوں، اور امام مالک نے اس کا انکار کیا ہے، نووی کہتے ہیں: نبی اکرم نے ان دونوں رکعتوں کو بیٹھ کر پڑھا، اس امر کو ظاہر کرنے کے لئے کہ وتر کے بعد نفل پڑھنا صحیح ہے، آپ نے ہمیشہ ان کو نہیں پڑھا، اور قاضی عیاض نے ان حدیثوں کو قبول نہیں کیا، حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ شاید یہ مسافر کے لئے ہے کہ جب تہجد کے لئے جاگنے کی امید نہ ہو تو وتر کے بعد یہ دو رکعت پڑھ کر سوئے، جیسے ثوبان ؓ سے مروی ہے کہ ہم نبی اکرم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، آپ نے فرمایا: سفر ایک تکلیف ہے، پھر جب کوئی تم میں سے وتر پڑھے تو دو رکعت پڑھ لے، اگر جاگے تو خیر ورنہ یہ دو رکعت اس کے لئے تہجد کے قائم مقام ہوجائے گی، واللہ اعلم۔
It was narrated that Abu Salamah said: " Aisha (RA) narrated to me that the Messenger of Allah ﷺ SAW prayed Witr with one Rakah, then he prayed two Rak ah in which he recited while sitting, then when he wanted to bow, he stood up and bowed."(Sahih).
Top