سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 1255
حدیث نمبر: 1255
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زِرٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَعَلَّكُمْ سَتُدْرِكُونَ أَقْوَامًا يُصَلُّونَ الصَّلَاةَ لِغَيْرِ وَقْتِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَدْرَكْتُمُوهُمْ فَصَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ لِلْوَقْتِ الَّذِي تَعْرِفُونَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ صَلُّوا مَعَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَاجْعَلُوهَا سُبْحَةً.
جب لوگ نماز کو وقت سے مؤخر کرنے لگیں
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: شاید تم لوگ ایسے لوگوں کو پاؤ گے، جو نماز بےوقت پڑھیں گے، اگر تم ایسے لوگوں کو پاؤ تو نماز اپنے گھر ہی میں وقت مقررہ پر پڑھ لو، پھر ان کے ساتھ بھی پڑھ لو اور اسے نفل (سنت) بنا لو ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الإمامة ٢ (٧٨٠)، (تحفة الأشراف: ٩٢١١)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد ٥ (٥٣٤)، نحوہ، سنن ابی داود/الصلاة ١٠ (٤٣٢)، مسند احمد (١/٣٧٩، ٤٥٥، ٤٥٩) (حسن صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی دوسری نماز کو کیونکہ وہ بےوقت ہے گو جماعت سے ہے، اور بعضوں نے کہا ہے کہ اول نماز نفل ہوجائے گی اور یہ فرض، اور بعضوں نے کہا اللہ تعالیٰ کو اختیار ہے جس کو چاہے فرض کر دے اور جس کو چاہے نفل کر دے۔ اب یہ حدیث عام ہے اور ہر ایک نماز کو شامل ہے کہ جماعت کے ساتھ اس کو دوبارہ پڑھ سکتے ہیں، اور بعضوں نے کہا ہے کہ صرف ظہر اور عشاء کو دوبارہ پڑھے، بقیہ کو دوبارہ نہ پڑھے۔ واللہ اعلم۔
It was narrated that Abdullah bin Masud said: "The Messenger of Allah ﷺ SAW said: You may come across people who offer a prayer at the wrong time. If you meet them, then perform prayer in your houses at the time that you know, then pray with them and make that voluntary."(Sahih).
Top