سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 1261
حدیث نمبر: 1261
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَقُومُوا فَصَلُّوا.
سورج اور چاند گرہن کی نماز
ابومسعود ؓ سے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بیشک سورج و چاند کسی کے موت کی وجہ سے نہیں گہناتے ١ ؎، لہٰذا جب تم اسے گہن میں دیکھو تو اٹھو، اور نماز پڑھو ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الکسوف ١ (١٠٤١)، ١٢ (١٠٥٧)، بدأالخلق ٤ (٣٢٠٤)، صحیح مسلم/الکسوف ٥ (٩١١)، سنن النسائی/الکسوف ٤ (١٤٦٣)، (تحفة الأشراف: ١٠٠٠٣)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/١٢٢)، سنن الدارمی/الصلاة ١٨٧ (١٥٦٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: بلکہ یہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، یعنی اس کی قدرت کی نشانی ہے، اور سچی حکمت تھی جو آپ نے لوگوں کو بتائی، اور ان کے غلط خیال کی تردید کہ گرہن کسی بڑے کی موت کی وجہ سے لگتا ہے، اگر ایسا ہو تو گرہن سورج اور چاند کا اپنے مقررہ اوقات پر نہ ہوتا بلکہ جب دنیا میں کسی بڑے کی موت کا حادثہ پیش آتا اس وقت گرہن لگتا حالانکہ اب علمائے ہئیت نے سورج اور چاند کے گرہن کے اوقات ایسے معلوم کرلیے ہیں کہ ایک منٹ بھی ان سے آگے پیچھے نہیں ہوتا، اور سال بھر سے پہلے یہ لکھ دیتے ہیں کہ ایک سال میں سورج گرہن فلاں تاریخ اور فلاں وقت میں ہوگا، اور چاند گرہن فلاں تاریخ اور فلاں وقت میں، اور یہ بھی بتلا دیتے ہیں کہ سورج یا چاند کا قرص گرہن سے کل چھپ جائے گا یا اس قدر حصہ، اور یہ بھی دکھلا دیتے ہیں کہ کس میں کتنا گرہن ہوگا، ان کے نزدیک زمین اور چاند کے گرہن کی علت حرکت ہے اور زمین کا سورج اور چاند کے درمیان حائل ہونا ہے۔ واللہ اعلم۔
It was narrated that Abu Masud said: The Messenger of Allah ﷺ SAW said: "The sun and the moon do not become eclipsed for the death of anyone among mankind. If you see that, then stand and perform prayer."(Sahih).
Top