سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 1323
حدیث نمبر: 1323
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْكُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ:‏‏‏‏ صَلَّى سُبْحَةَ الضُّحَى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ، ‏‏‏‏‏‏سَلَّمَ مِنْ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ.
دن اور رات میں نماز دو دو رکعت پڑھنا
ام ہانی بنت ابی طالب ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے دن نماز الضحیٰ (چاشت کی نفل) آٹھ رکعت پڑھی، اور ہر دو رکعت پر سلام پھیرا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ٣٠١ (١٢٩٠)، (تحفة الأشراف: ١٨١٠)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الغسل ٢١ (٢٨٠)، الصلاة ٤ (٣٥٧)، الجزیة ٩ (٣١٧١)، الأدب ٩٤ (٦١٥٨)، صحیح مسلم/الحیض ١٦ (٣٣٦)، المسافرین ١٣ (٣٣٦)، سنن الترمذی/الوتر ١٥ (٤٧٤)، الاستئذان ٣٤ (٢٧٣٤)، سنن النسائی/الطہارة ١٤٣ (٢٢٦)، موطا امام مالک/صلاةالضحیٰ ٨ (٢٧)، سنن الدارمی/الصلاة ١٥١ (١٤٩٤) (صحیح) دون زیادة ثم سلم ۔۔۔ الخ کمارواہ الآخرون والمؤلف برقم: ١٣٧٨ ۔
وضاحت: ١ ؎: نماز الضحیٰ کی رکعتوں کی تعداد کے سلسلہ میں روایتوں میں اختلاف ہے، دو، چار، آٹھ اور بارہ رکعات تک کا ذکر ہے، اس سلسلہ میں صحیح بات یہ ہے کہ روایتوں کے اختلاف کو گنجائش پر محمول کیا جائے، اور جتنی جس کو توفیق ملے پڑھے اس فرق کے ساتھ کہ آٹھ رکعت تک کا ذکر فعلی حدیثوں میں ہے، اور بارہ کا ذکر قولی حدیث میں ہے، بعض نے اسے بدعت کہا ہے لیکن بدعت کہنا غلط ہے، متعدد احادیث سے اس کا مسنون ہونا ثابت ہے، تفصیل کے لئے دیکھئے (مصنف ابن ابی شیبہ ٢ /٤٠٥)۔ اکثر علماء کے نزدیک چاشت اور اشراق کی نماز ایک ہی ہے، جو سورج کے ایک یا دو نیزے کے برابر اوپر چڑھ آنے پر پڑھی جاتی ہے۔ اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ نماز الضحیٰ چاشت کی نماز اشراق کے بعد پڑھی جاتی ہے۔
It was narrated from Umm Hâni’ bint Abu Tâlib that on the day of the Conquest (of Makkah) the Messenger of Allah ﷺ prayed voluntary Duha with eight Rak’ah, saying the Salám after each two Rak’ah. (Hasan)
Top