سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 1411
حدیث نمبر: 1411
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الْأَبْرَدِ مَوْلَى بَنِي خَطْمَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ أُسَيْدَ بْنَ ظُهَيْرٍ الْأَنْصَارِيَّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِ قُبَاءَ كَعُمْرَةٍ.
مسجد قباء میں نماز کی فضیلت
اسید بن ظہیر انصاری ؓ (جو نبی اکرم ﷺ کے اصحاب میں سے تھے) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: مسجد قباء میں نماز پڑھنا ایک عمرہ کے برابر ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الصلاة ١٢٦ (٣٢٤)، (تحفة الأشراف: ١٥٥) (صحیح )
وضاحت:: ١ ؎ مسجد قباء: ایک مشہور مسجد ہے، جو مسجد نبوی سے تھوڑے سے فاصلہ پر واقع ہے، رسول اکرم جب ہجرت کر کے مدینہ تشریف لائے، تو سب سے پہلے اس مسجد کی بنیاد رکھی، اور مسلسل چار دن تک اسی مسجد میں نماز پڑھتے رہے، اور مسجد نبوی کے بننے کے بعد بھی آپ مسجد قباء تشریف لے جاتے، اور وہاں نماز پڑھتے، نیز قرآن کریم میں اس کے متعلق یوں مذکور ہے: لمسجد أسس على التقوى من أول يوم أحق أن تقوم فيه جو مسجد (نبی اکرم کے مدینہ آمد کے وقت) اوّل روز سے تقویٰ پر قائم کی گئی تھی وہی اس بات کی زیادہ مستحق ہے کہ آپ اس میں عبادت کے لیے کھڑے ہوں (سورة التوبة: 108)، اور متعدد احادیث میں اس کی فضیلت آئی ہے۔
Abul-Abrad, the freedslave of Banu Khatmah, said that he heard Usaid bin Zuhair Ansari who was one of the Companions of the Prophet ﷺ narrating that the Prophet ﷺ said: "One prayer in the Quba Masjid is like Umrah," (Hasan)
Top