سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 1430
حدیث نمبر: 1430
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ:‏‏‏‏ أَنَّهُ كَانَ يَأْتِي إِلَى سُبْحَةِ الضُّحَى، ‏‏‏‏‏‏فَيَعْمِدُ إِلَى الْأُسْطُوَانَةِ دُونَ الْمُصْحَفِ، ‏‏‏‏‏‏فَيُصَلِّ قَرِيبًا مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَقُولُ لَهُ:‏‏‏‏ أَلَا تُصَلِّي هَا هُنَا وَأُشِيرُ إِلَى بَعْضِ نَوَاحِي الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَرَّى هَذَا الْمُقَامَ.
مسجد میں نماز کے لئے ایک جگہ ہمیشہ
سلمہ بن الاکوع ؓ کہتے ہیں کہ وہ نماز الضحیٰ (چاشت کی نفل نماز) کے لیے آتے اور صف سے پہلے ستون کے پاس جاتے اور اس کے نزدیک نماز پڑھتے، میں مسجد کے ایک گوشے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان سے کہتا: آپ اس جگہ نماز کیوں نہیں پڑھتے؟ تو وہ کہتے: میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا کہ آپ اسی جگہ کا قصد کرتے تھے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة ٩٥ (٥٠٢)، صحیح مسلم/الصلاة ٤٩ (٥٠٩)، (تحفة الأشراف: ٤٥٤١)، مسند احمد (٤/٤٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: بظاہر یہ حدیث اگلی حدیث کے خلاف ہے جس میں مسجد کے اندر ایک جگہ متعین کرنے کی ممانعت ہے، تطبیق اس طرح ممکن ہے کہ یہ ممانعت فرائض کے لئے ہے، سنن اور نوافل کے لئے نہیں، اور بعض نے کہا ہے کہ قصد کرنا اور خاص کرنا دونوں الگ الگ چیز ہے، کیوں کہ خاص کرنے میں ملکیت ثابت ہوتی ہے، اور مسجد کسی کی ملک نہیں ہے، اور قصد کرنے کا یہ مطلب ہوگا کہ اگر جگہ خالی ہو تو وہاں پڑھے، اور نبی کریم جو اس ستون کا قصد کرتے تو اس کی کوئی علت حدیث میں مذکور نہیں ہے۔
It was narrated from Yazid bin Abu Ubaid that Salamah bin Al-Akwa used to offer the Dulta prayer, and he would come to the pillar that was near the Mushaf. I said to him: "Why do you not pray over there?" And l pointed to some comer of the Masjid. He said: "I saw the Messenger of Allah ﷺ seeking out this place." (Sahih)
Top