سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 917
حدیث نمبر: 917
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِي مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ صَلَّى بِنَا عَلِيٌّ يَوْمَ الْجَمَلِ صَلَاةً ذَكَّرَنَا صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِمَّا أَنْ نَكُونَ نَسِينَاهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِمَّا أَنْ نَكُونَ تَرَكْنَاهَا، ‏‏‏‏‏‏فَسَلَّمَ عَلَى يَمِينِهِ وَعَلَى شِمَالِهِ.
سلام کا بیان
ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ علی ؓ نے ہمیں جنگ جمل کے دن ایسی نماز پڑھائی کہ رسول اللہ ﷺ کی نماز کی یاد تازہ ہوگئی، جسے یا تو ہم بھول چکے تھے یا چھوڑ چکے تھے، تو انہوں نے دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرا ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٨٩٨٢، ومصباح الزجاجة: ٣٣٥) (منکر) (یہ حدیث ابوبکر بن عیاش اور ابو اسحاق کی وجہ سے منکر ہے، لیکن یہ ٹکڑا فسلم على يمينه وعلى شماله صحیح ہے، کیونکہ اس سے پہلے والی صحیح حدیثوں سے ثابت ہے، صحیح ابن خزیمہ )
وضاحت: ١ ؎: جنگ جمل: جمادی الآخرہ ٣٦ ھ میں علی ؓ اور عثمان ؓ کے قاتلین کے قصاص کا مطالبہ کرنے والوں کے درمیان یہ جنگ بصرہ میں واقع ہوئی۔ ٢ ؎: اہل حدیث کے نزدیک نماز سے باہر آنے کے لئے سلام پھیرنا واجب ہے، اور دوسری حدیث میں ہے کہ نماز کی تحلیل (یعنی اس کے ختم کرنے اور اس سے باہر جانے کا راستہ) سلام ہے، اب صحیح اور مشہور یہی ہے کہ دائیں اور بائیں طرف دو سلام کرے، ابن القیم نے کہا کہ پندرہ صحابہ ؓ نے دو سلام نقل کئے ہیں، ان میں سے ابن مسعود، سعد، جابر، ابوموسی، عمار بن یاسر، عبداللہ بن عمر، براء، وائل، ابو مالک، عدی، طلق، اوس اور ابورمثہ ؓ ہیں، ان میں سے بعض روایتیں صحیح ہیں، بعض حسن ہیں، ان کی مخالف پانچ حدیثیں ہیں، جن میں ایک سلام مذکور ہے، اور ان کی صحت میں اختلاف ہے، ابن مسعود ؓ کی ایک روایت میں وبرکاتہ کا لفظ زیادہ ہے جس کو ابوداود نے وائل بن حجر کی روایت سے نقل کیا ہے، اور امام مالک (رح) کا قول یہی ہے کہ ایک ہی سلام کرنا کافی ہے سلام کے سلسلے میں مختلف روایات ثابت ہیں، اس لئے سب صورتیں صحیح ہیں، اور ثابت شدہ تمام احادیث پر عمل کرنا مشروع و مسنون ہے، ہاں جس کیفیت پر رسول اکرم اور آپ کے اصحاب زیادہ رہا کرتے تھے اس کو زیادہ کرنا اولیٰ ہے، نیز ان کیفیات کے لئے، (ملاحظہ ہو: صفۃ صلاۃ النبی للألبانی، ص ١٨٧ ، ١٨٨
It was narrated that Abu Musa said: " Ali led us in prayer on the day of (the battle of) the Camel, in a way that reminded us of the prayer of the Messenger of Allah ﷺ Either we had forgotten it or we had abandoned it. He said the Salam to his right and to his left." (Daif)
Top