سنن ابنِ ماجہ - اقامت نماز اور اس کا طریقہ - حدیث نمبر 978
حدیث نمبر: 978
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْأَشْهَبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي أَصْحَابِهِ تَأَخُّرًا فَقَالَ:‏‏‏‏ تَقَدَّمُوا فَأْتَمُّوا بِي، ‏‏‏‏‏‏وَلْيَأْتَمَّ بِكُمْ مَنْ بَعْدَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏لَا يَزَالُ قَوْمٌ يَتَأَخَّرُونَ حَتَّى يُؤَخِّرَهُمُ اللَّهُ.
امام کے قریب کن لوگوں کا ہونا مستحب ہے ؟
ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ کو دیکھا کہ وہ پیچھے کی صفوں میں رہتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: آگے آ جاؤ، اور نماز میں تم میری اقتداء کرو، اور تمہارے بعد والے تمہاری اقتداء کریں، کچھ لوگ برابر پیچھے رہا کرتے ہیں یہاں تک کہ اللہ ان کو پیچھے کردیتا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة ٢٨ (٤٣٨)، سنن ابی داود/الصلاة ٩٨ (٦٨٠)، سنن النسائی/الإمامة ١٧ (٧٩٦)، (تحفة الأشراف: ٤٣٠٩)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/١٩، ٣٤، ٥٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی آخرت میں وہ پیچھے رہ جائیں گے، اور جنت میں لوگوں کے بعد جائیں گے، یا دنیا میں ان کا درجہ گھٹ جائے گا، اور علم و عقل سے، اور اللہ تعالیٰ کی عنایت اور رحمت سے پیچھے رہیں گے، اس میں امام کے قریب کھڑے ہونے کی تاکید اور نیکی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ترغیب ہے۔
It was narrated from Abu Saeed that the Messenger of Allah ﷺ saw that some of his Companions tended to stand in the rear" so he said: "Come forward and follow me, and let those who are behind you follow your lead. If people continue to lag behind, Allah will pu t them back." (Sahih)
Top