سنن ابنِ ماجہ - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 362
حدیث نمبر: 362
حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُطَهَّرُ بْنُ الْهَيْثَمِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَكِلُ طُهُورَهُ إِلَى أَحَدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا صَدَقَتَهُ الَّتِي يَتَصَدَّقُ بِهَا يَكُونُ هُوَ الَّذِي يَتَوَلَّاهَا بِنَفْسِهِ.
برتن ڈھانکنا
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے طہارت (وضو) کے برتن کو کسی دوسرے کے سپرد نہیں کرتے تھے، اور نہ اس چیز کو جس کو صدقہ کرنا ہوتا، بلکہ اس کا انتظام خود کرتے تھے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٦٥٣٥، ومصباح الزجاجة: ١٥١) (ضعیف جدًا) (سند میں علقمہ مجہول اور مطہر بن الہیثم ضعیف ومتروک راوی ہے، ابن حبان کہتے ہیں کہ وہ ایسی حدیث روایت کرتا ہے، جس پر کوئی اس کی متابعت نہیں کرتا، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: ٤٢٥٠ )
وضاحت: ١ ؎: یعنی اکثر عادت ایسی ہی تھی کہ وضو کرنے میں اور پانی لانے اور کپڑے پاک کرنے میں کسی سے مدد نہ لیتے، اور اگر کوئی بخوشی نبی اکرم کی خدمت بجا لاتا تو اس کو بھی منع نہ کرتے، چناچہ اوپر کی روایت میں ابھی گزرا کہ ام المؤمنین عائشہ ؓ نبی اکرم کے وضو کا پانی رکھتیں، اور عبداللہ بن مسعود ؓ صاحب اداوہ و نعلین مشہور تھے، یعنی وضو کے وقت نبی اکرم کے لیے پانی والی چھاگل لانے اور آپ کے لیے جوتے لا کر رکھنے والے صحابی کی حیثیت سے آپ کی شہرت تھی، اور ثوبان ؓ نے نبی اکرم کو وضو کرایا۔
It was narrated that Ibn Abbas said: "The Messenger of Allah ﷺ never entrusted his purification to anyone or his charity that he had given to anyone; he would be the one to take care of these matters himself."
Top