سنن ابنِ ماجہ - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 385
حدیث نمبر: 385
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الْحَجَّاجِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْحَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِابْنِ مَسْعُودٍ لَيْلَةَ الْجِنِّ:‏‏‏‏ مَعَكَ مَاءٌ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا نَبِيذًا فِي سَطِيحَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ تَمْرَةٌ طَيِّبَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَاءٌ طَهُورٌ صُبَّ عَلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ فَتَوَضَّأَ بِهِ.
نبیذ سے وضو کرنا
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ابن مسعود ؓ سے لیل ۃ الجن میں فرمایا: کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ انہوں نے کہا: نہیں، چھاگل (مشک) میں نبیذ کے سوا کچھ نہیں ہے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ پاک کھجور اور پاک پانی ہے، میرے اوپر ڈالو ، عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں: میں نے انڈیلا اور آپ ﷺ نے وضو کیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٥٤١٦، ومصباح الزجاجة: ١٥٨) (ضعیف) (سند میں حنش ابن لہیعہ دونوں ضعیف ہیں )
وضاحت: ١ ؎: نبیذ وہ پانی ہے جس میں کھجور ڈال کر رات بھر بھگو یا جائے، جس کی وجہ سے پانی قدرے میٹھا ہوجائے، اور اس کا رنگ بھی بدل جائے، وہ نبیذ کہلاتا ہے۔ لیل ۃ الجن: وہ رات ہے جس میں نبی اکرم جنوں کو ہدایت کے لئے مکہ سے باہر تشریف لے گئے تھے، اور ان سے ملاقات کی، اور ان کو دعوت اسلام دی، اور وہ مشرف بہ اسلام ہوئے، رسول اللہ کا جنوں کے پاس جانا چھ مرتبہ ثابت ہے، پہلی بار کا واقعہ مکہ میں پیش آیا، اس وقت آپ کے ساتھ ابن مسعود ؓ نہیں تھے جیسا کہ صحیح مسلم اور سنن ترمذی کے اندر سورة احقاف کی تفسیر میں مذکور ہے، دوسری مرتبہ کا واقعہ مکہ ہی میں جبل حجون پر پیش آیا، تیسرا واقعہ اعلی مکہ میں پیش آیا، جب کہ چوتھا مدینہ میں بقیع غرقد کا ہے، ان تینوں راتوں میں ابن مسعود ؓ آپ کے ساتھ تھے، پانچواں واقعہ مدنی زندگی میں مدینہ سے باہر پیش آیا، اس موقع پر آپ کے ساتھ زبیر بن العوام ؓ تھے، چھٹا واقعہ آپ کے کسی سفر کا ہے اس وقت آپ کے ساتھ بلال بن حارث ؓ تھے (ملاحظہ ہو: الکوکب الدری شرح الترمذی)۔
. It was narrated from Abdullah bin Abbas that on the Night of the jinn the Messenger of Allah ﷺ said to Ibn Masud: "Do you have water?" He said: "No, only some Nabidh in a large water skin." The Messenger of Allah ﷺ said: "Good dates and pure water," (i.e., there is no harm from the mixing of the two) pour it for me." He said: "So I poured it for him and he performed ablution with it."
Top