سنن ابنِ ماجہ - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 445
حدیث نمبر: 445
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحُصَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُلَاثَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْأُذُنَانِ مِنِ الرَّأْسِ.
کان سر میں داخل ہیں۔
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (وضو کے باب میں) دونوں کان سر میں داخل ہیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٣٠٩٥، ومصباح الزجاجة: ١٨٢) (حسن) (اس سند میں عمرو بن الحصین اور محمد بن عبد اللہ بن علاثہ ضعیف ہیں، لیکن حدیث شواہد کی وجہ سے حسن ہے، کما تقدم )
وضاحت: ١ ؎: اس سے معلوم ہوا کہ سر کے مسح کے پانی سے کان کا مسح بھی کیا جائے گا کیونکہ کان بھی سر ہی کا ایک حصہ ہے، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ کان کے لئے نیا پانی لینا بھی مشروع ہے لیکن علامہ ابن القیم نے زاد المعاد میں ثابت کیا ہے کہ نبی اکرم سے کانوں کے لئے نیا پانی لینا ثابت نہیں، البتہ ابن عمر ؓ کے عمل سے ثابت ہے، علامہ عبدالرحمن مبارکپوری تحفۃ الاحوذی میں کہتے ہیں: میرے علم میں کوئی ایسی صحیح مرفوع روایت نہیں جس میں یہ بیان ہو کہ آپ نے کانوں کے لئے نیا پانی لیا ہو، ہاں ابن عمر ؓ سے ایسا کرنا ثابت ہے، امام مالک نے موطا میں نافع کے حوالہ سے روایت کی ہے کہ ابن عمر ؓ اپنی دونوں انگلیوں سے اپنے کانوں کے لئے نیا پانی لیتے تھے۔
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said: "The Messenger of Allah ﷺ said: The ears are part of the head. (Hasan)
Top