سنن ابنِ ماجہ - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 559
حدیث نمبر: 559
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قَيْسٍ الْأَوْدِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْهُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ.
جرابو اور جو توں پر مسح
مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا، اور پاتا ہوں اور جوتوں پر مسح کیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطہارة ٦١ (١٥٩)، سنن الترمذی/الطہارة ٧٤ (٩٩)، (تحفة الأشراف: ١١٥٣٤)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الطہارة ٩٦ (١٢٤)، مسند احمد (٤/٢٥٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی جب ان کو طہارت کر کے پہنے، تو پھر ان پر مسح صحیح ہے، اتارنا ضروری نہیں، اور جن لوگوں نے اس میں قیدیں لگائی ہیں کہ پائے تابے چمڑے کے ہوں، یا موٹے ہوں، اتنے کہ خود بخود تھم رہیں، یہ سب خیالی باتیں ہیں جن کی شرع میں کوئی دلیل نہیں ہے، اصل یہ ہے کہ شارع (علیہ السلام) نے اپنی امت پر آسانی کے لئے پاؤں کا دھونا ایسی حالت میں جب موزہ یا جراب یا جوتا چڑھا ہو معاف کردیا ہے جیسے سر کا مسح عمامہ بندھی ہوئی حالت میں، پھر اس آسانی کو نہ قبول کرنا، اور اس میں عقلی گھوڑے دوڑانے کی کیا ضرورت ہے۔
It was narrated from Mughirah bin Shubah that the Messenger of Allah ﷺ performed ablution and wiped over his socks and his sandals.(Da`if)
Top