سنن ابنِ ماجہ - تجارت ومعاملات کا بیان - حدیث نمبر 2167
حدیث نمبر: 2167
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِمَكَّةَ إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَةِ وَالْخِنْزِيرِ وَالْأَصْنَامِ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ عِنْدَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ يُدْهَنُ بِهَا السُّفُنُ وَيُدْهَنُ بِهَا الْجُلُودُ وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا هُنَّ حَرَامٌ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْهِمُ الشُّحُومَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَجْمَلُوهُ ثُمَّ بَاعُوهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ.
جن چیزوں کو بیچناجائز ہے۔
عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ ؓ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے سال جب کہ آپ مکہ میں تھے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کی خریدو فروخت کو حرام قرار دیا ہے، اس وقت آپ سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مردار کی چربی کے بارے میں ہمیں بتائیے اس کا کیا حکم ہے؟ اس سے کشتیوں اور کھالوں کو چکنا کیا جاتا ہے، اور اس سے لوگ چراغ جلاتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں (یہ بھی جائز نہیں) یہ سب چیزیں حرام ہیں ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہودیوں کو ہلاک کرے، اللہ تعالیٰ نے ان پر چربی حرام کی تو انہوں نے (حیلہ یہ کیا کہ) پگھلا کر اس کی شکل بدل دی، پھر اس کو بیچ کر اس کی قیمت کھائی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ١١٢ (٢٢٣٦)، المغازي ٥١ (٤٢٩٦)، سورة الأنعام ٦ (٤٦٣٣)، صحیح مسلم/المساقاة ١٣ (١٥٨١)، سنن ابی داود/البیوع ٦٦ (٣٤٨٦، ٣٤٨٧)، سنن الترمذی/البیوع ٦١ (١٢٩٧)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة ٧ (٤٢٦١)، البیوع ٩١ (٤٦٧٣)، (تحفة الأشراف: ٢٤٩٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٣٣٤، ٣٧٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ظاہر میں انہوں نے شرعی حیلہ کیا کہ چربی نہیں کھائی، لیکن اللہ تبارک وتعالیٰ دلوں کی بات کو جانتا ہے، اور اس کے سامنے کوئی حیلہ نہیں چل سکتا، بلکہ کیا عجب ہے کہ حیلہ کرنے والے کو اصل گناہ کرنے والے سے زیادہ عذاب ہو، کیونکہ اصل گناہ کرنے والا نادم اور شرمسار ہوتا ہے، اور اپنے گناہ پر اپنے آپ کو قصوروار سمجھتا ہے، لیکن شرعی حیلے کرنے والے تو خوب غراتے اور گردن کی رگیں پھلاتے ہیں، اور بحث کرنے پر مستعد ہوتے ہیں کہ ہم نے کوئی گناہ کی بات نہیں کی، دوسری حدیث میں ہے کہ شراب کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے دس آدمیوں پر لعنت کی، نچوڑنے والے، نچڑوانے والے پر، پینے والے اور اٹھانے والے پر، جس کے لئے اٹھایا جائے، پلانے والے پر، بیچنے والے پر، اس کی قیمت کھانے والے پر، خریدنے والے پر، جس کے لئے خریدا اس پر، بڑے افسوس کی بات ہے کہ اکثر مسلم ممالک میں اعلانیہ شراب اور سور کے گوشت کی خریدوفروخت ہوتی ہے، اور اس سے بڑھ کر افسوس اس پر ہے کہ مسلمان خود شراب پیتے اور دوسروں کو پلاتے ہیں، اور اللہ اور رسول سے نہیں شرماتے، اور یہ نہیں جانتے کہ شراب کا پلانے والا بھی ملعون ہے، جیسے پینے والا، اور شراب کا خریدنے والا بھی ملعون ہے، اور جس دستر خوان یا میز پر شراب پی جائے وہاں پر کھانا حرام ہے گو خود نہ پئے۔
"Ata bin Abu Rabah said: I heard Jâbir bin ‘Abdullâh say: “In the Year of the Conquest, while he was in Makkah, the Messenger of Allah ﷺ said: ‘Allah and His Messenger have forbidden the sale of wines, meat of dead animals, pigs and idols.’ It was said to him: ‘O Messenger of Allah, what do you think of the fat of dead animals, for it is used to caulk ships, it is daubed on animal skins and people use it to light their lamps?’ He said: ‘No, it is unlawful.’ Then the Messenger of Allah ﷺ said: ‘May Allah curse the Jews, for Allah forbade them the fat (of animals) but they rendered it, (i.e. melted it) sold it and consumed its price.” (Sahih)
Top