سنن ابنِ ماجہ - تجارت ومعاملات کا بیان - حدیث نمبر 2173
حدیث نمبر: 2173
قَرَأْتُ عَلَى مُصْعَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الزُّبَيْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏ح وحَدَّثَنَا أَبُو حُذَافَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَى عَنِ النَّجْشِ.
نجش سے ممانعت۔
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے بیع نجش سے منع فرمایا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ٦٩ (٢١٤٢)، الحیل ٦ (٦٩٦٣)، صحیح مسلم/البیوع ٤ (١٥١٦)، سنن النسائی/البیوع ١٩ (٤٥٠٩)، (تحفة الأشراف: ٨٣٤٨)، وقدأخرجہ: موطا امام مالک/البیوع ٤٥ (٩٧)، مسند احمد (٢ /٧، ٤٢، ٦٣)، سنن الدارمی/البیوع ٣٣ (٢٦٠٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: بیع نجش یہ ہے کہ آدمی بیچنے والے سے سازش کر کے مال کی قیمت بڑھا دے اور خریدنا منظور نہ ہو، تاکہ دوسرے خریدار دھوکہ کھائیں اور قیمت بڑھا کر اس مال کو خرید لیں، اس زمانہ میں نیلام میں اکثر لوگ ایسا کیا کرتے ہیں اور اس فعل کو گناہ نہیں سمجھتے، جب کہ یہ کام حرام اور ناجائز ہے، اور ایسی سازش کے نتیجے میں اگر خریدار اس مال کی اتنی قیمت دیدے جتنی حقیقت میں اس مال کی نہیں بنتی تو اس کو اختیار ہے کہ وہ اس بیع کو فسخ کر دے، اور سامان واپس کر کے اپنا پیسہ لے لے۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Prophet ﷺ forbade the Najsh. (Sahih)
Top