سنن ابنِ ماجہ - تجارت ومعاملات کا بیان - حدیث نمبر 2179
حدیث نمبر: 2179
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَلَقِّي الْجَلَبِ.
باہر سے مال لانے والے سے شہر سے باہر جا کر ملنا منع ہے۔
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے باہر سے آنے والے سامان تجارت کو بازار میں پہنچنے سے پہلے آگے جا کر خرید لینے سے منع فرمایا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ: (تحفة الأشراف: ٨٠٥٩)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع ٧١ (٢١٦٥)، صحیح مسلم/البیوع ٥ (١٥١٨)، سنن ابی داود/البیوع ٤٥ (٣٤٣٦)، سنن النسائی/البیوع ١٦ (٤٥٠٣)، مسند احمد (٢/٧، ٢٢، ٦٣، ٩١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: تلقي جلب کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ باہر والوں کو شہر کا بھاؤ معلوم نہیں ہوتا، تو یہ شہری تاجر پہلے سے جا کر ان سے مل کر ان کا مال سستے دام سے خرید لیتا ہے، جب وہ شہر میں آتے ہیں اور دام معلوم کرتے ہیں تو ان کو افسوس ہوتا ہے، یہ اس لئے منع ہوا کہ اس میں باہر والے تاجروں کا نقصان ہے، اور شہر والوں کا بھی، باہر والوں کا تو ظاہر ہے، شہر والوں کا نقصان اس سے طرح کہ شاید وہ شہر میں آتے تو سستا بیچتے، اب اس شہر والے نے ان باہر سے آنے والوں کا مال لے لیا، جس کو وہ آہستہ آہستہ مہنگا کر کے بیچے گا۔
It was narrated that Ibn Umar said: "The Messenger of Allah ﷺ forbade meeting traders on the way." (Sahih)
Top