سنن ابنِ ماجہ - تجارت ومعاملات کا بیان - حدیث نمبر 2294
حدیث نمبر: 2294
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي وَائِلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَسْرُوقٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا أَنْفَقَتِ الْمَرْأَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ أَبِي فِي حَدِيثِهِ:‏‏‏‏ إِذَا أَطْعَمَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا غَيْرَ مُفْسِدَةٍ كَانَ لَهَا أَجْرُهَا وَلَهُ مِثْلُهُ بِمَا اكْتَسَبَ وَلَهَا بِمَا أَنْفَقَتْ وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذَلِكَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا.
بیوی کیلئے خاوند کا مال لینے کی کس حد تک گنجائش ہے؟
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب عورت اپنے شوہر کے گھر میں سے خرچ کرے (کی روایت میں خرچ کرے کے بجائے جب عورت کھلائے ہے) اور اس کی نیت مال برباد کرنے کی نہ ہو تو اس کے لیے اجر ہوگا، اور شوہر کو بھی اس کی کمائی کی وجہ سے اتنا ہی اجر ملے گا، اور عورت کو خرچ کرنے کی وجہ سے، اور خازن کو بھی اتنا ہی اجر ملے گا بغیر اس کے کہ ان کے اجر میں کچھ کمی ہو ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة ١٧ (١٤٢٥)، ٢٥ (١٤٣٧)، ٢٦ (١٤٣٩، ١٤٤٠)، البیوع ١٢ (٢٠٦٥)، صحیح مسلم/الزکاة ٢٥ (١٠٢٤)، سنن الترمذی/الزکاة ٣٤ (٦٧٢)، سنن ابی داود/الزکاة ٤٤ (١٦٨٥)، (تحفة الأشراف: ١٧٦٠٨)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الزکاة ٥٧ (٢٥٤٠)، مسند احمد (٩/٤٤، ٩٩، ٢٧٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اگرچہ عورت کو اپنے شوہر کا اور خادم کو اپنے مالک کا مال بغیر ان کی اجازت کے صدقہ میں دینا جائز نہیں ہے، لیکن یہاں وہ مال مراد ہے جس کے خرچ کی عادتاً عورتوں کو اجازت دی جاتی ہے جیسے کھانے میں سے ایک روٹی فقیر کو دے دینا، یا پیسوں میں سے ایک پیسہ کسی مسکین کو، اور بعضوں نے کہا: اہل حجاز اپنی عورتوں کو صدقہ اور مہمانی کی اجازت دیا کرتے تھے، تو یہ حدیث ان سے خاص ہے، اور بعضوں نے کہا: مراد وہ مال ہے جو شوہر اپنی بیوی کو اس کے خرچ کے لئے دیتا ہے اس میں سے تو عورت بالاتفاق خرچ کرسکتی ہے۔
It was narrated from Aisha (RA) that the Messenger of Allah ﷺ said: "When a woman spends" - and my father said: - "When a woman feeds (the poor) from her husbands house, without spending too much, she will have her reward, and he will be rewarded likewise because he earned it, and she will be rewarded for what she spent. The same applies to the storekeeper, without anything being detracted from their rewards." (Sahih)
Top