سنن ابنِ ماجہ - تیمم کا بیان - حدیث نمبر 567
حدیث نمبر: 567
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْهَرَوِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَاإِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ جَمِيعًا، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْعَلَاءِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ جُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا.
تمیم کا بیان۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: زمین میرے لیے نماز کی جگہ اور پاک کرنے والی بنائی گئی ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد ١ (٥٢٣)، سنن الترمذی/السیر ٥ (١٥٥٣)، (تحفة الأشراف: ١٤٠٣٧، ١٣٩٧٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٤١١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی ساری زمین پر نماز کی ادائیگی صحیح ہے، اور پاک کرنے والی کا مطلب یہ ہے کہ ہر ایک قسم کی زمین پر تیمم صحیح ہے، اور نبی اکرم سے دیوار پر تیمم کرنا ثابت ہے، لیکن شافعی اور احمد اور ابوداؤد کے یہاں زمین سے مٹی مراد ہے، اور مالک، ابوحنیفہ، عطاء، اوزاعی اور ثوری کا قول ہے کہ تیمم زمین پر اور زمین کی ہر چیز پر درست ہے، مگر امام مسلم کی ایک روایت میں تربت کا لفظ ہے، اور ابن خزیمہ کی روایت میں تراب کا، اور امام احمد اور بیہقی نے باسناد حسن علی ؓ سے روایت کی ہے: و جعل التراب لي طهوراً یعنی مٹی میرے لئے پاک کرنے والی کی گئی، اس سے ان لوگوں کی تائید ہوئی ہے، جو تیمم کو مٹی سے خاص کرتے ہیں، اور زمین کے باقی اجزاء سے تیمم کو جائز نہیں کہتے، اور قرآن میں جو صعید کا لفظ ہے اس سے بھی بعضوں نے مٹی مراد لی ہے، اور لغت والوں کا اس میں اختلاف ہے، بعضوں نے کہا: صعید روئے زمین کو کہتے ہیں، پس وہ زمین کے سارے اجزاء کو عام ہوگا، ایسی حالت میں احتیاط یہ ہے کہ تیمم پاک مٹی ہی سے کیا جائے، تاکہ سب لوگوں کے نزدیک درست ہو، واللہ اعلم۔
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah ﷺ said: "The earth has been made for me a place of worship and a means of purification.
Top