سنن ابنِ ماجہ - تیمم کا بیان - حدیث نمبر 590
حدیث نمبر: 590
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمَّتِهِ سَلْمَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي رَافِعٍ:‏‏‏‏ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَطَافَ عَلَى نِسَائِهِ فِي لَيْلَةٍ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يَغْتَسِلُ عِنْدَ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَجْعَلُهُ غُسْلًا وَاحِدًا؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ هُوَ أَزْكَى وَأَطْيَبُ وَأَطْهَرُ.
جو ہر بیوی کے پاس الگ غسل کرے
ابورافع ؓ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ایک رات میں اپنی تمام بیویوں کے پاس ہو آئے ١ ؎، اور ہر ایک کے پاس غسل کرتے رہے، آپ سے پوچھا گیا: اللہ کے رسول! آپ آخر میں ایک ہی غسل کیوں نہیں کرلیتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: یہ طریقہ زیادہ پاکیزہ، عمدہ اور بہترین ہے ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطہارة ٨٦ (٢١٩)، (تحفة الأشراف: ١٢٠٣٢)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٨، ١٠، ٣٩١) (حسن) (سند میں سلمی غیر معروف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے)۔
وضاحت: ١ ؎: سبحان اللہ ہمارے نبی نہایت نفیس مزاج اور صفائی پسند تھے، اور اسی وجہ سے آپ کو خوشبو بہت پسند تھی، اور بدبو سے بڑی نفرت تھی، آپ کو اپنے لباس، گھر، بدن اور ہر چیز کی طہارت اور پاکیزگی کا بڑا خیال رہتا تھا جیسے دوسری حدیثوں سے ثابت ہے، یہاں تک کہ آپ ان چیزوں کے کھانے سے بھی پرہیز کرتے تھے جن کی بو ناگوار ہوتی، جیسے: کچے پیاز یا لہسن وغیرہ۔ ٢ ؎: ممکن ہے ایسا نبی اکرم نے سفر سے آنے پر یا ایک باری پوری ہوجانے، اور دوسری باری کے شروع کرنے سے پہلے کیا ہو، یا تمام بیویوں کی رضا مندی سے ایسا کیا ہو۔
It was narrated from Abu Rafi that the Prophet ﷺ went around to all of his wives in one night, and he had a bath after each one of them. It was said to him: "O Messenger of Allah, why not make it one bath?" He said: "This is purer, better and cleaner."
Top