سنن ابنِ ماجہ - تیمم کا بیان - حدیث نمبر 648
حدیث نمبر: 648
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَهْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُسَّةَ الْأَزْدِيَّةِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَتِ النُّفَسَاءُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَجْلِسُ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، ‏‏‏‏‏‏وَكُنَّا نَطْلِي وُجُوهَنَا بِالْوَرْسِ مِنَ الْكَلَفِ.
جفاس والی عورت کتنے دن بیٹھے۔
ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ نفاس والی عورتیں رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں چالیس دن نماز اور روزے سے رکی رہتی تھیں، اور ہم اپنے چہرے پہ جھائیں کی وجہ سے ورس ملا کرتے تھے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطہارة ١٢١ (٣١١)، سنن الترمذی/الطہارة ١٠٥ (١٣٩)، (تحفة الأشراف: ١٨٢٨٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٣٠٠، ٣٠٣، ٣٠٤، ٣١٠)، سنن الدارمی/الطہارة ٩٩ (٩٩٥) (حسن صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ورس: یہ گھاس چہرے پر جھائیں کے علاج کے لئے مفید ہے، نفاس کی اکثر مدت چالیس دن ہے، اور کم کی کوئی حد نہیں ہے، جب خون بند ہوجائے تو عورت پاک ہوگئی، اب وہ غسل کر کے نماز روزہ شروع کر دے، لیکن اگر چالیس دن کے بعد بھی نفاس کا خون جاری رہے تو اس کا حکم استحاضہ کا سا ہے، اور نفاس کا حکم جماع کی حرمت میں اور نماز روزہ نہ ادا کرنے میں حیض کے جیسا ہے، پھر جب نفاس سے پاک ہو تو نماز کی قضا نہ کرے، اور روزے کی قضا کرے، ام سلمہ ؓ سے ابوداؤد کی ایک روایت میں یوں ہے کہ نبی اکرم کی ازواج مطہرات میں سے کوئی عورت نفاس میں چالیس راتوں تک بیٹھتی تو آپ اس کو قضائے نماز کا حکم نہ دیتے، اور اس پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔
It was narrated that Umm Salamah said: "At the time of the Messenger of Allah, women in postnatal bleeding (after childbirth) used to wait for forty days, and we used to put Wars on our faces because of freckles."
Top