سنن ابنِ ماجہ - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1456
حدیث نمبر: 1456
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْالْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ قَبَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ وَهُوَ مَيِّتٌ، ‏‏‏‏‏‏فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى دُمُوعِهِ تَسِيلُ عَلَى خَدَّيْهِ.
میّت کا بوسہ لینا
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عثمان بن مظعون ؓ ١ ؎ کا بوسہ لیا، اور وہ مردہ تھے، گویا کہ میں نبی اکرم ﷺ کے آنسوؤں کو دیکھ رہی ہوں جو آپ کے رخسار مبارک پہ بہہ رہے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الجنائز ٤٠ (٣١٦٣)، سنن الترمذی/الجنائز ١٤ (٩٨٩)، (تحفة الأشراف: ١٧٤٥٩)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٤٣، ٥٥، ٢٠٦٧) (صحیح) (دوسری سند سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں عاصم بن عبیداللہ ضعیف ہیں، تراجع الألبانی، رقم: ٤٩٥ )
وضاحت: ١ ؎: عثمان بن مظعون ؓ نبی اکرم کے رضاعی بھائی تھے، اور دونوں ہجرتوں میں شریک تھے، اور بدر کی لڑائی میں حاضر تھے، اور مہاجرین میں سے مدینہ میں سب سے پہلے آپ ہی کی وفات ہوئی، شعبان کے مہینے میں ہجرت کے ڈھائی سال کے بعد، اور جب آپ دفن ہوئے تو نبی اکرم نے فرمایا: ہمارا پیش خیمہ اچھا ہے، اور وہ بقیع میں دفن ہوئے، عابد، زاہد اور فضلائے صحابہ میں سے تھے، اور نبی کریم نے ایک پتھر خود اٹھایا اور ان کی قبر پر رکھا، ؓ وأرضاہ۔ ٢ ؎: اس حدیث سے میت پر رونے کا جواز ثابت ہوتا ہے، رہی ممانعت والی روایت تو اسے آواز اور جزع و فزع (بےصبری) کے ساتھ رونے پر محمول کیا جائے گا، یا یہ ممانعت عورتوں کے ساتھ مخصوص ہوگی کیونکہ اکثر وہ بےصبری ہوتی ہیں، اور رونے پیٹنے لگتی ہیں، اس لئے سدباب کے طور پر انہیں اس سے منع کردیا گیا ہے۔
It was narrated that Aisha (RA) said: "The Messenger of Allah ﷺ kissed Uthmn bin Mazun when he had died, and it is as if I can see him with his tears flowing down his cheeks." (Daif)
Top