سنن ابنِ ماجہ - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1464
حدیث نمبر: 1464
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الذَّهَبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ لَوْ كُنْتُ اسْتَقْبَلْتُ مِنَ الأَمْرِ، ‏‏‏‏‏‏مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا غَسَّلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ نِسَائِهِ.
مرد کا اپنی بیوی کو اور بیوی کا خاوند کو غسل دینا
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ اگر مجھے اپنی اس بات کا علم پہلے ہی ہوگیا ہوتا جو بعد میں ہوا تو نبی اکرم ﷺ کو آپ کی بیویاں ہی غسل دیتیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٦١٨٢، ومصباح الزجاجة: ٥١٩)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز ٣٢ (٣١٤١)، مسند احمد (٦/٢٦٧) (صحیح) (سند میں ابن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، لیکن منتقی ابن الجارو د، صحیح ابن حبان اور مستدرک الحاکم میں تحد یث کی صراحت ہے، دفاع عن الحدیث النبوی ٥٣ -٥٤، والإرواء: ٧٠٠ )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عورت اپنے شوہر کو غسل دے سکتی ہے کیونکہ بیوی محرم راز ہوتی ہے، اور اس سے ستر بھی نہیں ہوتا، پس اس کا غسل دینا شوہر کو بہ نسبت دوسروں کے اولیٰ اور بہتر ہے، اور ابوبکر صدیق ؓ کو ان کی بیوی اسماء بنت عمیس ؓ نے غسل دیا، اور کسی صحابی نے اس پر نکیر نہیں کی، اور یہ مسئلہ اتفاقی ہے، نیز ام المؤمنین عائشہ ؓ نے نبی اکرم کو غسل نہ دے سکنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے، اگر یہ جائز نہ ہوتا تو وہ افسوس کا اظہار نہ کرتیں، جیسا کہ امام بیہقی فرماتے ہیں: فتلهفت على ذلک ولا يتلهف إلا على ما يجوز۔
It was narrated that , Aisha (RA) said: "If I had known then what I know now, no one would have washed the Prophet ﷺ but his wives." (Hasan)
Top