سنن ابنِ ماجہ - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1574
حدیث نمبر: 1574
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏ وَأَبُو بِشْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلَانِيّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، ‏‏‏‏‏‏ وَقَبِيصَةُ كلهم، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بَهْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زُوَّارَاتِ الْقُبُورِ.
عورتوں کے لئے قبروں کی زیارت کرنا منع ہے
حسان بن ثابت ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے قبروں کی بہت زیادہ زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٣٤٠٣، ومصباح الزجاجة: ٥٦٥)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٤٤٢، ٤٤٣) (حسن) (نیز ملاحظہ ہو: الإرواء )
وضاحت: ١ ؎: یہ اور اس معنی کی دوسری احادیث سے یہ امر قوی ہوتا ہے کہ عورتوں کو قبروں کی زیارت کرنا منع ہے، اس حدیث میں زوارات مبالغہ کا صیغہ ہے، اس لئے عام عورتوں کے لئے زیارت قبور کی اجازت اوپر کی (حدیث نمبر ١٥٧١ ) سے حاصل ہے، جس میں رسول اکرم نے ممانعت کے بعد مسلمانوں کو زیارت قبور کا اذن عام دیا ہے، تاکہ وہ اس سے عبرت و موعظت حاصل کریں، اور عورتیں بھی اس سے عبرت و موعظت کے حصول میں مردوں کی طرح محتاج اور حقدار ہیں۔ اس سلسلے میں متعدد احادیث بھی ہیں۔ ١ ۔ ام المومنین عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم نے عورتوں کو قبروں کی زیارت کی اجازت دی۔ (سنن الاثرم ومستدرک الحاکم) ٢ ۔ صحیح مسلم میں ام المومنین عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! جب میں قبروں کی زیارت کروں تو کیا کہوں؟۔ آپ نے یوں فرمایا: کہو السلام على أهل الديار من المؤمنين۔ ٣ ۔ حاکم نے روایت کی ہے کہ فاطمہ الزہراء ؓ اپنے چچا حمزہ ؓ کے قبر کی زیارت ہر جمعہ کو کیا کرتیں تھیں۔ ٤ ۔ صحیح بخاری میں ہے کہ نبی کریم ایک عورت پر سے گزرے جو ایک قبر پر رو رہی تھی، لیکن آپ نے اس پر قبر کی زیارت کی وجہ سے نکیر نہیں فرمائی۔ اجازت اور عدم اجازت میں یوں مطابقت ہوسکتی ہے کہ ان عورتوں کے لئے ممانعت ہے جو زیارت میں مبالغہ سے کام لیں، یا زیارت کے وقت نوحہ وغیرہ کریں، اور ان عورتوں کے لئے اجازت ہے جو خلاف شرع کام نہ کریں۔ قرطبی نے کہا کہ لعنت ان عورتوں سے خاص ہے جو بہت زیادہ زیارت کو جائیں، کیونکہ حدیث میں زوارات القبور مبالغہ کا صیغہ منقول ہے، اور شاید اس کی وجہ یہ ہوگی کہ جب عورت اکثر زیارت کو جائے گی تو مرد کے کاموں اور ضرورتوں میں خلل واقع ہوگا۔
It was narrated from ,Abdur-Rahman bin Hassan bin Thabit that his father said: "The Messenger of Allah ﷺ cursed women who visit graves." (Hasan)
Top