سنن ابنِ ماجہ - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1611
حدیث نمبر: 1611
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ أَبُو سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ عِيسَى الْجَزَّارِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ حَدَّثَتْنِي أُمُّ عَوْنٍ ابْنَةُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدَّتِهَا أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ لَمَّا أُصِيبَ جَعْفَرٌ رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَهْلِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ آلَ جَعْفَرٍ قَدْ شُغِلُوا بِشَأْنِ مَيِّتِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَاصْنَعُوا لَهُمْ طَعَامًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ فَمَا زَالَتْ سُنَّةً حَتَّى كَانَ حَدِيثًا فَتُرِكَ.
میّت کے گھر کھانا بھیجنا
اسماء بنت عمیس ؓ کہتی ہیں کہ جب جعفر ؓ قتل کر دئیے گئے، تو رسول اللہ ﷺ اپنے گھر والوں کے پاس آئے، اور فرمایا: جعفر کے گھر والے اپنی میت کے مسئلہ میں مشغول ہیں، لہٰذا تم لوگ ان کے لیے کھانا بناؤ۔ عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا کہ یہ طریقہ برابر چلا آ رہا تھا یہاں تک کہ اس میں بدعت آ داخل ہوئی، تو اسے چھوڑ دیا گیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٥٧٦، ومصباح الزجاجة: ٥٨٥)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٣٧٠) (حسن) (سند میں ام عیسیٰ اور ام عون مجہول ہیں، لیکن شاہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے )
وضاحت: ١ ؎: مطلب یہ ہے کہ میت والوں کو کھانا بھیجنا پہلے سنت تھا پھر لوگوں نے اس میں فخر و مباہات کے جذبہ سے تکلف شروع کیا اور بلاضرورت انواع و اقسام کے کھانے پکا کر بھیجنے لگے، دوسرے یہ کہ میت والوں کے پاس ساری برادری اور کنبے والوں نے جمع ہونا شروع کیا، اور کھانا بھیجنے والوں کو ان سب لوگوں کے موافق کھانا بھیجنا پڑا۔ اس لئے یہ امر بدعت سمجھ کر ترک کردیا گیا، چناچہ امام احمد اور ابن ماجہ نے باسناد صحیح جریر ؓ سے روایت کی ہے کہ ہم میت والوں کے پاس جمع ہونا، اور میت کے دفن کے بعد کھانا بھیجنا دونوں کو نوحہ میں شمار کرتے تھے، اس پر بھی صحابی یا تابعی کا قول حدیث مرفوع کے مقابل نہیں ہوسکتا، اور محدثین نے میت والوں کے پاس کھانا بھیجنا مستحب رکھا ہے۔ واللہ اعلم۔
Asma bint Umais said "When )afar was killed, the Messenger of Allah ﷺ went to his family and said: The family of )afar are busy with the matter of their deceased, so prepare food for them. (Daif) (One of the narrators) Abdullah said: "That continued to be the Sunnah, until innovations were introduced, then it was abandoned."
Top