سنن ابنِ ماجہ - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1635
حدیث نمبر: 1635
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ثَابِتٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُمَرَ:‏‏‏‏ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى أُمِّ أَيْمَنَ نَزُورُهَا كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزُورُهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَيْهَا بَكَتْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَا لَهَا:‏‏‏‏ مَا يُبْكِيكِ فَمَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ إِنِّي لَأَعْلَمُ أَنَّ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ أَبْكِي أَنَّ الْوَحْيَ قَدِ انْقَطَعَ مِنَ السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَهَيَّجَتْهُمَا عَلَى الْبُكَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَا يَبْكِيَانِ مَعَهَا.
رسول اللہ ﷺ کی وفات اور تدفین کا تذکرہ
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ ابوبکر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد عمر ؓ سے کہا: چلئے، ہم ام ایمن (بر کہ) ؓ سے ملنے چلیں، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ ان سے ملنے جایا کرتے تھے، انس ؓ کہتے ہیں کہ جب ہم ام ایمن ؓ کے پاس پہنچے، تو وہ رونے لگیں، ان دونوں نے ان سے پوچھا کہ آپ کیوں رو رہی ہیں؟ جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ اس کے رسول کے لیے بہتر ہے، انہوں نے کہا: میں جانتی ہوں کہ جو کچھ اللہ کے پاس ہے اس کے رسول کے لیے بہتر ہے، لیکن میں اس لیے رو رہی ہوں کہ آسمان سے وحی کا سلسلہ بند ہوگیا، انس ؓ نے کہا: تو ام ایمن ؓ نے ان دونوں کو بھی رلا دیا، وہ دونوں بھی ان کے ساتھ رونے لگے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٨٣٠٢، ومصباح الزجاجة: ٥٩٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ابوبکر ؓ نے اپنی خلافت میں نبی کریم کے طرز عمل سے ذرہ برابر بھی انحراف کرنا گوارا نہ کیا یہاں تک کہ نبی کریم جن لوگوں سے ملنے جاتے ابوبکر ؓ بھی ان سے ملنے گئے، پس ابوبکر ؓ کی خلافت گویا زمانہ نبوت کی تصویر تھی اور یہی وجہ تھی کہ ابوبکر ؓ نے فدک اور بنو نضیر وغیرہ سے حاصل مال کو فاطمہ ؓ کی طلب پر ان کے حوالہ نہیں کیا بلکہ جس طرح نبی کریم ان اموال کو خرچ کرتے تھے اسی طرح خرچ کرتے رہے، اور ذرہ برابر آپ کے طریق کار کو بدلنا گوارا نہ کیا، اصل بات یہ ہے، نہ وہ کہ ابوبکر ؓ نے معاذ اللہ طمع و لالچ سے ایسا کیا، اور فاطمہ ؓ کو تکلیف پہنچائی، یہ سب لغو اور بیہودہ الزام ہے، ابوبکر ؓ دنیا کی ایک بڑی حکومت کے سربراہ تھے، خود انہوں نے نبی کریم پر اپنا سارا مال نچھاور کردیا، اور آپ کی محبت میں جان کو خطرے میں ڈالنے سے بھی دریغ نہ کیا، کیا ایسے شخص کے بارے میں یہ گمان کیا جاسکتا ہے کہ وہ کھجور کے چند درختوں کو ناحق لے لے گا اور نبی کریم کی صاحبزادی کو ناراض کرے گا؟
It was narrated that Anas said: "After the Messenger of Allah ﷺ had died, Abu Bakr (RA) said to Umar (RA) : Let us go and visit Umm Ayman as the Messenger of Allah ﷺ used to visit her: He said: When we reached her she wept.: They said: Why are you weeping? What is with Allah is better for His Messenger. She said: I know that what is with Allah is better for His Messenger, but I am weeping because the Revelation from heaven has ceased. She moved them to tears and they started to weep with her."(Sahih)
Top