سنن ابنِ ماجہ - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2764
حدیث نمبر: 2764
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ فَدَنَا مِنَ الْمَدِينَةِ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ بِالْمَدِينَةِ لَقَوْمًا مَا سِرْتُمْ مِنْ مَسِيرٍ وَلَا قَطَعْتُمْ وَادِيًا إِلَّا كَانُوا مَعَكُمْ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ؟ قَالَ:‏‏‏‏ وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ، ‏‏‏‏‏‏حَبَسَهُمُ الْعُذْرُ.
جو (معقول) عذر کی وجہ سے جہاد نہ کرسکا۔
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ غزوہ تبوک سے لوٹے، اور مدینہ کے نزدیک پہنچے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: مدینہ میں کچھ ایسے لوگ ہیں کہ جس راہ پر تم چلے اور جس وادی سے بھی تم گزرے وہ تمہارے ہمراہ رہے ، صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا: مدینہ میں رہ کر بھی وہ ہمارے ساتھ رہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں، مدینہ میں رہ کر بھی، عذر نے انہیں روک رکھا تھا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٧٥٨)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد ٣٥ (٢٨٣٩)، صحیح مسلم/الإمارة ٤٨ (١٩١١)، سنن ابی داود/الجہاد ٢٠ (٢٥٠٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مثلاً بیماری وغیرہ تو ایسے شخص کو جہاد کا ثواب ملے گا جب اس کی نیت جہاد کی ہو، لیکن عذر کی وجہ سے مجبور ہو کر رک جائے۔
It was narrated that Anas bin Malik (RA) said: "When the Messenger of Allah ﷺ was returning from the campaign of Tabuk, and had drawn close to Al-Madinah, he said: In AIMadinah there are people who, as you traveled and crossed valleys, were with you. They said: 0 Messenger of Allah, even though they were in AI-Madinah? He said: Even though they were in Al-Madinah. They were kept behind by (legitimate) excuses. (Sahih)
Top