سنن ابنِ ماجہ - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2782
حدیث نمبر: 2782
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي جِئْتُ أُرِيدُ الْجِهَادَ مَعَكَ أَبْتَغِي وَجْهَ اللَّهِ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ وَلَقَدْ أَتَيْتُ وَإِنَّ وَالِدَيَّ لَيَبْكِيَانِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَارْجِعْ إِلَيْهِمَا فَأَضْحِكْهُمَا كَمَا أَبْكَيْتَهُمَا.
مرد کا جہاد کرنا حالانکہ اس کے والدین زندہ ہوں۔
عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک شخص آیا، اور اس نے عرض کیا: میں آپ کے ساتھ جہاد کے ارادے سے آیا ہوں، جس سے میرا مقصد رضائے الٰہی اور آخرت کا ثواب ہے، لیکن میں اپنے والدین کو روتے ہوئے چھوڑ کر آیا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا: ان کے پاس واپس لوٹ جاؤ اور جس طرح تم نے انہیں رلایا ہے اسی طرح انہیں ہنساؤ ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الجہاد ٣٣ (٢٥٢٨)، سنن النسائی/الجہاد ٥ (٣١٠٥)، (تحفة الأشراف: ٨٦٤٠)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد ١٣٨ (٣٠٠٤)، صحیح مسلم/البر ١ (٢٥٤٩)، سنن الترمذی/الجہاد ٢ (١٦٧١)، مسند احمد (٢/١٦٥، ١٩٤، ١٩٨، ٢٠٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ماں کا حق اس حدیث سے معلوم کرنا چاہیے کہ اس کے پاؤں کے پاس جنت ہے، ماں کی خدمت کو آپ نے جہاد پر مقدم رکھا، ماں باپ جہاد کی اجازت دیں تو آدمی جہاد کرسکتا ہے ورنہ جب تک وہ زندہ ہیں ان کی خدمت کو جہاد پر مقدم رکھے، ان کے مرنے کے بعد پھر اختیار ہے، ماں کا حق اتنا بڑا ہے کہ جہاد جیسا فریضہ اور اسلام کا رکن بغیر اس کی اجازت کے ناجائز ہے۔ جلیل القدر محترم بزرگ اویس قرنی (رح) اپنی بوڑھی ماں کی خدمت میں مصروف رہے اور نبی کریم کی زیارت کے لئے نہ آسکے یہاں تک کہ آپ نے وفات پائی۔ جو لوگ اپنے ماں باپ کو ستاتے، ان کو ناراض کرتے ہیں وہ ان حدیثوں پر غور کریں، اگر ماں باپ ناراض رہیں گے تو جنت کا ملنا دشوار ہے، جو اپنے ماں باپ کو ناراض کرتا ہے، ایسے شخص کی دنیاوی زندگی بھی بڑی خراب گزرتی ہے، یہ امر تجربہ اور مشاہدہ سے معلوم ہے۔
It was narrated that Abdullah bin Amr said: "A man came to the Messenger of Allah ﷺ and said: O Messenger of Allah, I have come seeking to go out in Jihad with you, seeking thereby the Face of Allah and the Hereafter. I have come even though my parents are weeping. He said: Go back to them and make: them smile as you have made them weep. (Hasan)
Top